نئی دہلی ..... ترک صدر طیب اردگان کی جانب سے جموں و کشمیرپر کثیر الملکی مذاکرات کی درخواست کے بعد وزیراعظم مودی نے کہا ہے کہ فریقین دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دو طرفہ اور کثیر القومی تعاون کو مضبوط بنانے پر متفق ہوگئے ہیں۔ مودی اور اردگان کی جانب سے اپنے تحریری بیان میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا گیا۔اس طرح ہند نے ایک سرخ لائن کھینچ دی ہے کہ کشمیر پاک و ہند میں ”دو طرفہ معاملہ ہے۔ ایم ای اے کے ترجمان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اردگان نے مودی کےساتھ ملاقات میں کشمیر پر مصالحت کا ذکر کیاہے تو اسکا کہناتھا کہ اس معاملے میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے اور ہم نے ان سے کہہ دیا ہے کہ کشمیر ،ہند کا اٹوٹ انگ ہے۔ اردگان سے انسداد دہشتگردی کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ انہیں بتایا ہے کہ ہم سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی سے متاثر ہیں۔ پاکستان سے صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ دو طرفہ معاملات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔شملہ معاہدے اور اعلان لاہور کے تحت دو طرفہ طور پر کشمیر پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ ان سے سوال کیا گیا کہ ترکی کے صدر کا اس پر کیا جواب تھا تو ترجمان نے کہا کہ پوری توجہ سے بات سنی ہے۔ دو گھنٹے کی بات چیت کے بعد اردگان نے چھتیس گڑھ میں سی آر پی ایف کے جوانوں پر 24اپریل کو ہونے والے نکسلائٹ حملے کی مذمت کی تاہم انہوں نے کشمیر یاجموں و کشمیر میں ہونے والے حملوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ مودی نے کشمیر اور پاکستان کا ذکر صرف اس طرح کیا کہ ہم اپنے خطے میں ہونے والے واقعات اور پس منظر پر نظر رکھتے ہیں۔ اردگان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ترکی ہندوستان کا ہمیشہ ساتھ دیگا۔