’آرمی چیف کی تقرری آئین اور قانون کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اور اس سے عمران خان کا نہ لینا ہے نہ دینا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جس کو یہ بند دروازوں کے پیچھے کہتا رہا کہ آپ ایکسٹینشن لے لیں، آپ تاحیات ایکسٹینشن لے لیں۔ ان کو اب یہ کہتا ہے کہ وہ غدار ہے، یہ میر صادق ہے، یہ میر جعفر ہے۔‘
’آپ الیکشن کی تاریخ کس سے مانگ رہے ہیں۔ آپ اسٹیبلشمنٹ سے الیکشن مانگ رہے ہیں۔ الیکشن کرانا یا نہ کرانا اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے؟‘
مریم نواز نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو ’پارٹ ٹائم لانگ مارچ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ لانگ مارچ میں اتنے لوگ نہیں ہوتے جتنے پولیس اہلکار ان کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔‘
’پانچ دن سے یہ لانگ مارچ لاہور میں ہی پھنسا ہوا ہے۔ اسے پارٹ ٹائم لانگ مارچ کہنا چاہیے۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’کل یہ سن رہے تھے کہ یہ لانگ مارچ نو، دس دن میں بھی نہیں پہنچے گا۔‘
’جب آپ تین بجے شروع کر کے شام کو چھ بجے لانگ مارچ ختم کر دیں گے تو ایسے تو ایک مہینے میں بھی نہیں پہنچیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چار سال میں قرضے کتنے بڑھ گئے، معیشت زیر زمین چلی گئی اور مہنگائی سے حالات خراب ہوگئے تو اس شخص کو کچھ بولنا نہیں چاہیے تھا، بجائے اس کے جلوس لے کر سڑک پر نکل آیا۔‘
انہوں نے کہا کہ قوم کے ٹیکس کے کروڑوں اور اربوں روپے اس مارچ کی حفاظت کے لیے خرچ ہو رہے ہیں، جس کے کوئی قومی مقاصد نہیں ہیں، اتنے بے دردی سے قوم کے پیسے اور وسائل لوٹا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس سازش کا بیانیہ انہوں نے گھڑا، وہ سارے جھوٹ اور فتور قوم پر واضح ہوگئے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو اپنی خاموشی توڑ کر سچ بتانے کے لیے میدان میں آنا پڑے گا۔ اس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگائیں کہ اس نے کتنے جھوٹ بولے ہیں، جس سے ملک کو نقصان ہوا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر پر 10 ارب ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا اعلان کر رہا ہے، حالانکہ اس چیف الیکشن کمشنر کو آپ نے تعینات کیا ہے اور جب تک آپ کے جرائم سامنے نہیں لایا تو اس سے اچھا کوئی نہیں تھا اور آج حقائق سامنے لائے اور انہوں نے کوئی کہانیاں نہیں سنائیں، آپ کی گھڑی، یا کوئی اقامہ پر نااہلی نہیں ہوئی بلکہ تم نے چوری، منی لانڈرنگ کی ہے اور توشہ خانہ کا مال لوٹا ہے، وہ اس نے قوم کے سامنے رکھا، ہرجانے کرو گے تو وہ جیت جائے گا۔‘