نیا آرمی چیف جو بھی ہوگا ہمیں منظور ہوگا: پرویزخٹک
عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری کو نئے انتخابات کے انعقاد تک مؤخر کرنے کی بات بھی کی تھی۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ’آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔‘
پیرکے روز پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ ’وہ کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں ہیں، پہلے ملاقاتیں ہوتی تھیں تاہم حالیہ مارچ کے دوران کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر مذاکرات ہوئے تو صدر پاکستان کرا سکتے ہیں میرا کوئی کردار نہیں ہے۔‘
’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ہم نے کوئی پیش کش نہیں کی تھی اور نہ ہی آئین کی رو سے ہم ایسا کرسکتے ہیں۔‘
سابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’قانون کے مطابق کوئی تاحیات توسیع نہیں دے سکتا یہ محض باتیں ہیں۔ جو بھی نیا آرمی چیف ہوگا ہمیں منظور ہوگا۔‘
اس موقع پر سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا کو بتایا کہ ’ہمارے لانگ مارچ سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے، مارچ کا آرمی چیف کی تعیناتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ماضی قریب میں یہ کہہ چکے ہیں کہ ’نئے آرمی چیف کا انتخاب نئی منتخب حکومت کرے، نواز شریف اور آصف زرداری یہ تعیناتی کرنے کے اہل نہیں۔‘
ستمبر میں ایک انٹرویو میں انہوں نے رواں سال نومبر میں ہونے والی آرمی چیف کی تقرری کو نئے انتخابات کے انعقاد تک مؤخر کرنے کی بات بھی کی تھی۔
اسی انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نئے آرمی چیف کا انتخاب نئی منتخب حکومت کرے، اگر مخالفین الیکشنز جیت جاتے ہیں تو پھر وہ نئے سپہ سالار کا انتخاب کر لیں۔‘
راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے عمران خان کا نام لیے بغیر دعویٰ کیا تھا کہ ’انہوں نے موجودہ آرمی چیف کو غیر معینہ مدت کے لیے توسیع دینے کی پیش کش کی تھی۔‘
اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے آرمی چیف کو کہا تھا کہ اگر وہ (پی ڈی ایم والے) آپ کو توسیع دے رہے ہیں تو ہم بھی آپ کو یہ آفر کرتے ہیں۔‘