Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان پر حملے کی تحقیقات کا معاملہ، وفاق اور پنجاب آمنے سامنے

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت ملزم کی حفاظت یقینی بنائے، اگر اسے نقصان پہنچا تو تفتیش متاثر ہوگی۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے بعد ان کی جماعت نے آئی جی پنجاب کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائے جانے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں وفاق کی نمائندگی نہ ہوئی تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
جمعے کو شوکت خانم ہسپتال میں عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی اجلاس کے بعد ایک ٹویٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’پارٹی چیئرمین عمران خان پر حملے کے ماسٹر مائنڈ تین مرکزی ملزمان شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور فوجی افسر کو عہدوں سے ہٹائے بغیر تفتیش کا آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’پارٹی قیادت نے حملے کے پس منظر کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور اسے ایک سوچی سمجھی سازش کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔‘
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان آج جمعے کو قوم سے خطاب کریں گے اور اس سازش سے متعلق اہم امور پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔
اس کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے اور ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کوئی یکطرفہ جے آئی ٹی ہم قبول نہیں کریں گے۔
’وفاقی اور صوبائی اداروں پر مشتمل ایک جے آئی ٹی بننی چاہیے اور اسے اختیار ہونا چاہیے کہ وہ ہر کسی سے تفتیش کرے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت ملزم کی حفاظت یقینی بنائے، اگر اسے نقصان پہنچا تو تفتیش متاثر ہوگی۔‘
دوسری طرف وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے عمران خان پر فائرنگ کے  واقعے کے پیچھے مذہبی جنونیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان پر حملے میں کوئی سازش ہے تو اس کو بے نقاب کرنا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر اس واقعے کو سیاسی رنگ دیا گیا تو ماضی کی طرح یہ واقعہ بھی قیاس آرائیوں کی نظر ہو جائے گا۔

’یہ مذہبی انتہا پسندی کا کیس ہے‘

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بدلہ لینے اور گھروں کو آگ لگانے کے بیانات قابل افسوس ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے الزامات عائد کیے ہیں۔ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

ان کا کہنا تھا کہ سوچنا ہوگا کہ عدم برداشت کے رویے کو کیسے ختم کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ رویے ہمیں صحیح سمت نہیں لے کر جائیں گے۔ یہ جمہوریت کے معاون نہیں۔
رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان ہمارے سیاسی مخالف ہیں، دشمن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل کے واقعے کے ملزم کو پولیس نے موقعے پر گرفتار کیا۔
’ملزم کے بیان کی ایک قسط کل جاری ہوئی تھی جس میں اس نے وجہ بیان کی اور ملزم کے بیان کی دوسری قسط بھی سب نے دیکھ لی۔ یہ مذہبی انتہا پسندی کا کیس ہے۔‘

شیئر: