Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویزا قصیم کا جبکہ کام کہیں اور، اقامہ اسی شہر سے بن سکتا ہے؟

کفیل اپنے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے کارکن کا اقامہ جاری کرانے کا اہل ہے( فائل فوٹو)
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن کے اقامے میں ان کا پیشہ درج ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق اقامہ میں درج پیشے کے مطابق ہی کارکن کو کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
وہ افراد جو اپنے مقررہ پیشے کے مطابق کام نہیں کرتے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں جس پرانہیں بھاری جرمانے کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 اقامے کی تجدید کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے استفسار کیا ہے کہ’ میرا ویزا قصیم ریجن کا ہے جبکہ کام مدینہ منورہ میں ہے،کیا میں اپنا اقامہ مدینہ منورہ سے بنوا سکتا ہوں؟‘ 
 سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’جوازات کا سسٹم کمپیوٹرائز ہے۔ کفیل اپنے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے کارکن کا اقامہ جاری کرانے کا اہل ہے‘۔ 
نئے آنے والے کارکن کی تجرباتی مدت 3 ماہ ہوتی ہے۔ اس دوران اقامہ جاری کرانا کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اگر مقررہ مدت کے دوران اقامہ جاری نہ کیا جائے اس صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ 
واضح رہے قانون کے مطابق غیرملکی کارکن کے اقامے کا اجرا اورتجدید اس کے سپانسر کے ذمہ ہوتی ہے اس حوالے سے کسی کارکن کو اس بات کا اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کے اجرا یا تجدید کےعلاوہ خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ کے لیے براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع کرے۔ 
اقامہ کے اجرا کےلیے کارکن کی میڈیکل انشورنس پالیسی حاصل کرنا بھی ضروری ہے جس کے بغیرنہ تو اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے اورنہ ہی اس کی تجدید ممکن ہوتی ہے اس لیے قانون کے مطابق کارکن کے اقامے کا اجرا اورتجدید کی ذمہ داری اسپانسر کے ذمہ ہوتی ہے۔ 
 خروج نہائی کے بارے میں ایک شخص نے سوال کیا ’فائنل ایگزٹ لگانے کے کتنے عرصے بعد مملکت سے روانہ ہونا لازمی ہے؟‘ 

سفر نہ کرنے پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے(فائل فوٹو سبق)

سوال کے جواب میں جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ ’خروج نہائی ویزہ لگانے کے بعد کارکن کے پاس 60 روز ہوتے ہیں اس دوران وہ مملکت میں رہتے ہوئے اپنے کام انجام دینے کا اہل ہوتا ہے‘۔ 
ملنے والی 60 روزہ مہلت کے ختم ہونے سے قبل مملکت سے سفرکرنا ضروری ہے۔ مہلت ختم ہونے کے بعد سفر نہ کرنے پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ 
واضح رہے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگانے کے بعد اس پرعمل کرنا ضروری ہوتا ہے تاہم اگرسفرکرنے کا ارادہ ملتوی ہوجائے اورگمان ہوکہ قیام کی مدت طویل ہوسکتی ہے اس صورت میں ضروری ہے کہ مہلت کے 60 روز ختم ہونے سے قبل اسے کینسل کرانا ضروری ہوتا ہے۔ 
یہاں ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ فائنل ایگزٹ ویزے کے اجرا کے بعد جب کہ 60 روز کی مہلت ہوتی ہے اس دوران اگراقامہ ایکسپائرہوجائے اورسفر کا ارادہ ملتوی ہوجائے اس صورت میں مہلت کے ختم ہونے سے قبل خروج نہائی کینسل کرانے کے ساتھ ہی اقامہ کی تجدید کی جائے گی۔

شیئر: