پاکستان کو ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے کے لیے کیا حکمت عملی اپنانا ہو گی؟
پاکستان کو ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے کے لیے کیا حکمت عملی اپنانا ہو گی؟
ہفتہ 12 نومبر 2022 6:10
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
انگلینڈ نے سیمی فائنل میں انڈیا کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ٹی20 ورلڈکپ کا فائنل اتوار کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ میلبرن میں کھیلے جانے والے اس میچ کی فاتح ٹیم ٹی20 کی تاریخ میں دوسری بار ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لے گی۔
اب تک صرف ویسٹ انڈیز کو ہی دو مرتبہ ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔
انگلینڈ کی ٹیم ٹی20 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ، سری لنکا اور افغانستان کے بعد انڈیا جیسی بڑی ٹیموں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان نے جنوبی افریقہ، نیدرلینڈ، بنگلہ دیش اور پھر نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل میں شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی۔
پاکستان ٹی20 ورلڈ کپ میں روایتی حریف انڈیا کے علاوہ زمبابوے سے شکست سے دوچار ہوا اور سیمی فائنل تک دیگر ٹیموں کی اپ سیٹ شکست پر انحصار کرتے ہوئے پہنچا۔
انگلینڈ ٹیم مخالفین پر جارحانہ کرکٹ کھیلتے ہوئے فتوحات تو سمیٹتی رہی لیکن اس ٹورنامنٹ میں اسے آئرلینڈ جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انگلینڈ بیٹرز بمقابلہ پاکستانی بولرز
ٹی20 ورلڈکپ کا فائنل دراصل انگلینڈ کے بلے بازوں اور پاکستانی گیند بازوں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ انگلینڈ ٹیم میں ٹی20 کرکٹ کے سپیشلسٹ بلے باز موجود ہیں جو بڑے ہدف کا تعاقب بھی آسان بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور مخالف ٹیم کو میچ کے آغاز سے ہی دباؤ میں ڈال دیتے ہیں۔
فائنل میں انگلینڈ کی ٹیم حسب روایت پاکستان کو دباؤ میں ڈالنے کی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ پاکستان کے گیند بازوں کو ہر بیٹر کے خلاف مختلف حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔
پاور پلے میں وکٹ لینے کی حکمت عملی
پاکستان کو ابتدائی چھ اوورز میں انگلینڈ کے اوپننگ بلے بازوں کو پویلین بھیجنا ہوگا۔ انگلینڈ کے اوپننگ بلے باز جوز بٹلر اور ایلکس ہیلز اس ورلڈکپ میں مجموعی طور پر 140 سے زائد کے سٹرائیک ریٹ سے بلے بازی کر رہے ہیں۔ دونوں ٹی20 ورلڈ کپ کی ریکارڈ شراکت داری بھی قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے دونوں بلے بازوں کو جلد سے جلد آؤٹ کرنے کی حکمت عملی بنانا ہوگی۔
ٹاس جیتنے کی صورت میں پہلے گیند بازی
اتوار کو میلبرن میں بارش کی پیشن گوئی کی گئی ہے جبکہ متبادل دن پیر کو بھی بارش کا امکان ہے۔ ایسی صورتحال میں دوسری بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو ڈک ورتھ لوئس سٹرن میتھڈ کا فائدہ رہا ہے جس سے ہدف کا تعاقب کرنے میں آسانی ہوگی۔
دوسری طرف میلبرن میں ابر آلود موسم کے باعث پاکستان کے گیند باز کنڈیشنز کا بہتر استعمال کر کے انگلینڈ ٹیم کو کم سکور تک محدود کر سکتے ہیں۔
فیلڈنگ میں کم سے کم غلطیاں
گرین شرٹس ماضی میں جو غلطیاں بڑے مقابلوں میں کرتی آ رہی ہے ان میں سے ایک ناقص فیلڈنگ رہی ہے۔ پاکستان کا مقابلہ جہاں انگلینڈ کے بلے بازوں اور تیز گیند بازوں سے ہوگا وہیں فیلڈنگ میں بھی وہ 10 سے 15 رنز بچانے اور رن آؤٹ کا موقع ضائع نہیں کرے گی۔ پاکستان ٹیم کو ناقص فیلڈنگ پر قابو پانا ہوگا کیونکہ فائنل میچ میں کیچ ڈراپ کرنے کی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
مثبت سوچ کے ساتھ بلے بازی
پاکستان ٹیم ماضی میں بڑے میچز میں وکٹیں گرنے کی صورت میں دباؤ کا شکار رہی ہے اور بڑا ٹوٹل بنانے یا ہدف کا تعاقب کرنے کے دوران انتہائی دفاعی انداز کے ساتھ کھیلتی نظر آئی ہے۔ پاکستان ٹیم کے بلے بازوں کو مثبت اور نیچرل انداز میں بیٹنگ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی ناکامی کی صورت میں بھی جارحانہ انداز میں کھیلنا ہوگا کیونکہ ابتدائی وکٹیں گرنے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم میچ اپنے ہاتھ سے جانے کا موقع فراہم نہیں کرے گی۔