Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راجیو گاندھی قتل کیس: ’ہمیں قاتل نہیں مظلوم کے طور پر دیکھیں‘

رہا ہونے والے چھ ملزمان میں نلینی شری ہارن بھی شامل ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل کیس میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے مجرم آر پی روی چندرن نے رہائی کے بعد کہا کہ شمالی انڈیا والے انہیں دہشت گرد کے بجائے مظلوم کے طور پر دیکھیں۔
سنیچر کو مدھورائی کی مرکزی جیل سے رہائی کے بعد آر پی روی چندرن نے انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وقت انہیں بے قصور ثابت کرے گا۔
جمعے کو سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے چھ ملزمان کو بری کر دیا تھا جن میں سے ایک روی چندرن ہیں۔
اس سے قبل رواں سال 18 مئی کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس بی وی ناگارتھنا نے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ملزم اے جی پیراریولن کی 31 سال بعد رہائی کا حکم دیا تھا۔
سنیچر کو سپریم کورٹ نے جیل میں ’مناسب برتاؤ‘ کی بنیاد پر سزا یافتہ مجرموں کو رہا کیا تھا۔
روی چندرن کا کہنا تھا کہ ’شمالی انڈیا کے لوگوں کو ہمیں دہشت گرد یا قاتلوں کے بجائے مظلوم کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ وقت اور طاقت تعین کرتا ہے کہ کون دہشت گرد ہے اور کون آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ چاہے ہم دہشت گرد ہونے کا الزام برداشت کر رہے ہیں لیکن وقت فیصلہ کرے گا کہ ہم مظلوم ہیں۔‘
قتل کیس میں 32 سال بعد رہا ہونے والے چھ ملزمان میں نلینی شری ہارن بھی شامل ہیں جنہوں نے رہائی کے بعد ریاست تامل ناڈو اور مرکزی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
ملک میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے مجرمان میں سے نلینی شری ہارن جیل میں سب سے زیادہ عرصہ گزارنے والی خاتون ہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم پر قتل کیس میں قید تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اے این آئی سے بات کرتے ہوئے نلینی شری ہارن نے کہا کہ ان کے گھر والے طویل عرصے سے ان کے انتظار میں ہیں اور اب وہ ان کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہیں۔
’میں اپنی فیملی کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ میرے تمام گھر والے اتنا طویل عرصے سے میرا انتظار کر رہے ہیں۔ میں ریاست اور مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ اس دوران انہوں نے میری بہت مدد کی۔‘
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا وہ گاندھی خاندان کے کسی فرد سے ملنا چاہیں گی، نلینی کا کہنا تھا کہ ان کا ارادہ نہیں اور وہ وہیں جائیں گی جہاں ان کے شوہر جائیں گے۔
ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلٰی ایم کے سٹالن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تامل ناڈو کی ریاستی حکومت نے ہی مجرموں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
21 مئی 1991 کو راجیو گاندھی کو شدت پسند تنظیم لبریشن ٹائیگرز آف تامل (ایل ٹی ٹی) کے دھنو نامی ایک خودکش بمبار نے تامل ناڈو کے علاقے سریپرمبدور میں ایک انتخابی ریلی کے دوران قتل کر دیا تھا۔
2018 میں راجیو گاندھی کے بیٹے راہل گاندھی نے کہا تھا کہ انہوں نے اور ان کی بہن پرینکا گاندھی نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کیا ہے۔

شیئر: