نئے حکومتی سولر منصوبوں کے تحت کن صارفین کو بجلی مفت ملے گی؟
نئے حکومتی سولر منصوبوں کے تحت کن صارفین کو بجلی مفت ملے گی؟
منگل 15 نومبر 2022 5:23
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
اسی منصوبے کے تحت ملک بھر کے ٹیوب ویل شمی توانائی پر منتقل ہو جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
بجلی کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی حکومت نے 10 ہزار میگاواٹ فاسٹ ٹریک سولر انیشیٹو کا آغاز کیا ہے جس کے تحت شمسی توانائی سے تین طرح کے سولر پراجیکٹس شروع کیے جائیں گے اور سالانہ بجلی کی قیمت کی مد میں تقریباً 270 ارب روپے تک کی بچت ہو گی۔
وفاقی وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ منصوبے کے تحت فرنس آئل اور گیس سے مہنگی بجلی بنانے کے بجائے ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے سولر پراجیکٹس لگائے جائیں گے۔
دوسری طرف اسی منصوبے کے تحت ملک بھر کے ٹیوب ویل شمی توانائی پر منتقل ہو جائیں گے، جبکہ دور دراز کے دیہی علاقوں میں لمبی ٹرانسمیشن لائنز کی جگہ سولر گرڈ سسٹم کو متعارف کروایا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے توانائی انجینیئر خرم دستگیر کے مطابق اسی سلسلے میں حکومت اس ماہ کے آخر میں یا اگلے ماہ 600 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں کی بولی لگانے جا رہی ہے تاکہ مہنگے پاور پلانٹس کو سستی بجلی پیدا کرنے والے وسائل سے تبدیل کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام سرکاری عمارتوں کو بھی شمسی توانائی پر تبدیل کیا جا رہا ہے۔
شمسی توانائی کا نیا منصوبہ کیا ہے؟
وزارت توانائی کے حکام کے مطابق نئے منصوبے کے تحت پرائیویٹ سطح پر سرمایہ کاری کے ذریعے ملک بھر میں 50، 100 اور 200 میگا واٹ کے شمسی توانائی کے کمرشل پراجیکٹس لگائے جائیں گے۔ اس طرح کل ملا کر چھ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔ اس منصوبے پر حکومت کی لاگت نہیں آئے گی کیونکہ یہ پرائیویٹ سیکٹر کے تحت شروع کیے گئے منصوبے ہوں گے۔
منصوبے کے دوسرے حصے کے مطابق ملک بھر کے 26 لاکھ سے زائد زرعی صارفین کے لیے تمام ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا اور انہیں گرڈ سے ہٹا دیا جائے گا۔ اس طرح نہ صرف بجلی کی بچت ہو گی بلکہ کسانوں کو مفت بجلی میسر ہو گی۔ اس منصوبے کے لیے ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈنگ کی کوشش کی جا رہی ہے۔
منصوبے کے تیسرے حصے کے مطابق پاکستان کے دور دراز کے دیہی علاقوں میں جو 11 کے وی کے 10 ہزار کے قریب فیڈر لگے ہیں ان میں سے 15 سو کو شمسی توانائی منصوبوں سے تبدیل کر دیا جائے گا۔
حکام کے مطابق فیڈر سپلائی میں لائن لاسز بہت زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ کئی علاقوں میں 50، 50 کلومیٹر لمبی ٹرانسمیشن لائنز ہوتی ہیں جن میں نہ صرف لاسز ہوتے ہیں بلکہ آئے روز خرابیاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں۔ نئے منصوبے کے تحت دور دراز علاقوں میں مقامی سطح پر ہی شمسی توانائی پیدا کر کے مہیا کر دی جائے گی۔
ان علاقوں میں شمسی منصوبوں کے لیے کھلی جگہ بھی مہیا ہوتی ہے جس کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔ حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایک میگا واٹ کا شمسی توانائی کا پراجیکٹ لگانے کے لیے تقریبا چار ایکڑ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ اسی منصوبے کے تحت نیٹ میٹرنگ کے صارفین کی مزید حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ حکام نے بتایا کہ ہر سال 480 میگا واٹ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی نیٹ میٹرنگ کے نظام کے تحت سسٹم میں شامل ہوتی ہے۔
سولر توانائی سے کتنی بچت ہو گی؟
وزارت توانائی کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ 10 ہزار میگا واٹ کا منصوبہ اگلے دو تین سال میں مکمل ہو جائے گا، تاہم چھ سو میگا واٹ والا منصوبہ چار سے 10 ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کیونکہ اس کے لیے بہالپور کے قریب قائد اعظم سولر پارک کے پاس زمین پہلے ہی دستیاب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح شمسی توانائی سے 10 روپے فی یونٹ کے حساب سے کل سالانہ 19 ارب 27 کروڑ یونٹس بنیں گے۔ اس طرح اگر فرنس آئل کے مقابلے میں سالانہ تقریباً 443 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
اگر کوئلے کے پاور پلانٹس کی جگہ شمسی توانائی کے پلانٹس نے لی تو سالانہ 270 ارب روپے کی بچت ہو گی جبکہ ایل این جی کے پاور پلانٹس کے مقابلے میں بھی تقریباً 300 ارب روپے کی بچت ہو گی۔۔
یاد رہے کہ اس سال ستمبر میں ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں سولر انرجی کے ذریعے دو ہزار میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 14 ستمبر کو سولر انرجی سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے ایک کانفرنس منعقد کی گئی تھی، جس میں ملکی اور غیرملکی کمپنیوں نے سولر انرجی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی ظاہر کی تھی۔
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال دوہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے سولر سسٹم امپورٹ ہوئے تھے اور ملک میں اس وقت نیپرا کے مطابق 160 میگا واٹ کے سولر سسٹم نیٹ میٹرنگ سے منسلک ہیں۔
دوسری طرف ایک اندازے کے مطابق دیہی علاقوں میں ٹیوب ویل اور گھروں میں بغیر نیٹ میٹر سے بھی ایک ہزار میگا واٹ تک بجلی پیدا ہو رہی ہے۔