Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن: پاک افغان سرحد تیسرے روز بھی بند، تاجروں کو کروڑوں کا نقصان

چمن میں پاک افغان سرحد کو اوسطاً 20 ہزار سے زائد افراد روزانہ عبور کرتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد تیسرے روز بھی بند ہے، تاہم پاکستان میں پھنسے ہوئے افغان باشندوں کی وطن واپسی کے لیے سرحد صرف دو گھنٹے کے لیے کھولی گئی- 
تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہونے کی وجہ سے تاجروں کو مشکلات اور کروڑوں روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اتوار کو پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جب افغان حدود سے سرحدی گیٹ پر تعینات پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں پر ایک نامعلوم شخص نے فائرنگ کی-  
مشیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو کے مطابق اس واقعے میں تین پاکستانی سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک اہکار دم توڑ گیا-
حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور طالب کے بھیس میں تھا تاہم افغان طالبان نے حملہ آور اور اس کے عزم سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو افغان حکام سے ہونے والی مشترکہ فلیگ میٹنگ میں پاکستانی سیکورٹی حکام نے حملہ آور کی حوالگی کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ مطالبہ پورا ہونے تک سرحد بند رکھی جائے گی- 
سوموار کی شام کو سرحد صرف دو گھنٹے کے لیے افغان سرحدی شہر سپین بولدک میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے کھولی گئی تھی جبکہ منگل کی صبح بھی سرحد مختصر وقت اور جزوی طور پر کھولی گئی تاکہ پاکستان میں پھنسے افغان باشندے واپس افغانستان جا سکیں- 
پاکستان اور افغانستان کی اس سرحد کو روزانہ تقریباً بیس ہزار افراد عبور کرتے ہیں جن میں اکثریت افغان باشندوں کی ہوتی ہے-

سرحد بند ہونے سے تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت بھی معطل ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک بڑی تعداد سرحدی شہر چمن کے رہائشی پاکستانیوں کی بھی ہوتی ہے جو روزانہ کاروبار اور مزدوری کے لیے افغانستان کے سرحدی شہر سپین بولدک جاتے اور شام کو واپس آتے ہیں-
سرحد کی بندش سے مقامی باشندوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے- 
حکام کے مطابق سرحد پر تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہیں اور دونوں جانب سامان سے لدی سینکڑوں گاڑیاں پھنس ہوئی ہیں جس سے دونوں ممالک کے تاجر پریشان ہیں-
چمن چیمبر آف کامرس کے سابق صدر عمران کاکڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ چمن - سپین بولدک سرحد سے روزانہ 500 سے زائد ٹرکوں اور کنٹینروں کی آمد و رفت ہوتی ہے لیکن تین دنوں سے گاڑیاں رکی ہوئی ہیں- 
ان میں انار اور دیگر پھلوں اور سبزیوں سے لدی گاڑیاں بھی شامل ہیں جن میں پڑا مال خراب ہو رہا ہے- 
عمران کاکڑ کا کہنا تھا کہ ’200 سے زائد بڑے کنٹینر بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ ایک کنٹینر کے صرف ایک دن کے چارجز ڈیڑھ سو ڈالر یعنی تیس ہزار روپے سے زائد بنتے ہیں، اس طرح سے تاجروں کو روزانہ کروڑوں روپے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘

شیئر: