سعودی عرب میں 1300کے قريب جزيرے ہیں، ان میں سے 1150بحرِ احمر اور 150خليج عرب میں واقع ہیں
فرسان شاندار اور سحر آفریں جزيرہ ہے، اس کی آب و ہوا معتدل ہے ، یہاں آنيوالے کو ذہنی شفافیت نصیب ہوتی ہے
بحر احمر محفوظ اور گرم پانی کے لئے معروف ہے ۔ اس میں مچھلیاں کثیر تعداد میں پیدا ہوتی ہيں، بحر احمر کا پانی غوطہ خوری کے لئے بہت مناسب ہے
جزيروں کی سیر بڑی پر لطف اور فرحت بخش ہوتی ہے ۔ وہی لوگ اس سے آشنا ہوتے ہیں جو اسکا تجربہ کئے ہوتے ہیں ۔ سحر آفریں جزیروں میں غوطہ زنی، ساحلوں پر ليٹنا اور صاف شفاف پانی میں تيراکی کرنا بڑا اچھا لگتا ہے ۔
سعودی عرب میں 1300کے قريب جزيرے ہیں ان میں سے 1150بحرِ احمر اور 150خليج عرب میں واقع ہیں ۔ سعودی عرب کے جزيرے بڑے پرکشش ہیں ۔ سيرو سياحت کی تمام خوبیاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ۔ بعض بڑے ہیں ، بعض چھوٹے ہیں ، بعض درمیانے درجے کے ہیں ۔ بعض جزيرے آتش فشانوں والے ہیں ۔ کچھ مونگوں کے لئے مشہور ہیں ۔ کئی ملائم ریت کی وجہ سے اپنی شہرت رکھتے ہیں ۔ ماہی گیری ، غوطہ خوری اور آرام و تفريح کے لئے ہزاروں سياح جزائر کا رخ کر رہے ہیں ۔ نمایاں ترین جزيرے یہ ہیں
بحر احمر کے جزيرے
بحر احمر میں 1150جزيرے واقع ہيں ۔ یہ سعودی عرب کے کل جزيروں کا 88فيصد ہیں ۔ ان کے ساحل ملائم ريت والے ہیں ۔ ان میں مونگے بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں ۔ 4اہم مقامات پر جزيرے کثیر تعداد میں موجود ہیں ۔
پہلا مجموعہ
سعودی عرب کے شمالی ساحل پر خليج عقبہ کی مغربی داخلہ گاہ اور خليج الغريبہ کی مشرقی داخلہ گاہ کے درمیان واقع جزائر پہلے مجموعہ میں آتے ہیں۔ ان میں تيران ، صنافیر ، شوشہ ، ام الحصانی ، سندالہ ، الثغباء، الفرشہ ، برقان اور ام قصور قابل ذکر ہیں ۔
مجموعہ دوم
یہ الوجہ اور املج شہروں کے درمیان سعودی ساحل کے نصف شمالی حصے کے وسط میں واقع ہيں ان میں ريخہ ، غوار ، ام روغہ ، شيبارہ ، سويحل اور جبل حسان (الحسانی ) آتے ہیں ۔
مجموعہ سوم
یہ اللیث اور قنفذہ شہروں کے درمیان واقع ہیں ۔ ان میں جبل اللیث ، جبل دوقہ ، ثراء( فرہ) ، الطويلہ ، ام القماری اور جبل الصبایا ، آتے ہیں۔
مجموعہ چہارم
یہ جازان شہر کے مغرب میں واقع ہیں ۔ یہ انواع و اقسام کی ماحولیاتی دولت سے مالا مال ہیں ۔ ان میں مختلف قسم کے پرندے پائے جاتے ہیں ۔ آبی حياتيات کےلئے بھی مشہور ہیں ۔ ان میں خام عنبر پایا جاتا ہے جو جزيرہ فرسان کے بعض باشندوں کی روزی روٹی کا سرچشمہ ہے ۔
یہ جزيرے ساحلی درختوں مين گروف کے جنگلات سے مالا مال ہیں ۔ ان کے پانی میں نایاب قسم کے مونگے پائے جاتے ہیں ۔ ان میں سمندری گھاس پائی جاتی ہے ۔ ان کے ساحل پر سمندری پرندے کثیر تعداد میں بےٹھے نظرآتے ہیں ۔
جزائر خليج عربی
خليج عربی کے سعودی سمند رمیں 150جزيرے ہیں۔ یہ مملکت کے کل جزيروں کا 11فےصدہیں ۔ یہ 3مجموعوں میں منقسم ہیں ۔
شمالی مجموعہ
زيادہ تر الجبيل شہر کے شمال اور شمال مغرب میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں ابو علی الباطنہ ، القرمہ ، قنہ (جنہ) ، المسلمیہ ، الجرید ، الضغينہ ، کران ، حرقوص قابل ذکر ہیں ۔ یہ خليج عرب میں انواع و اقسام کے سمندری پرندوں اور مينڈکوں کے مسکن ہیں ۔
وسطی مجموعہ
یہ دمام کے بالمقابل ادھر اُدھر بکھرے ہوئے ہیں ۔ ان میں الہیزہ ، البينہ الکبيرہ اور تاروت قابل ذکر ہیں ۔ ان جزيروں میں فينیقی ، ساسانیہ اور اسلامی دور کے بہت سارے آثار قديمہ ملے ہیں ۔ یہاں سے مٹی کے برتن بھی برآمد ہوئے ہیں جو قومی عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ايک جزيرے کے وسط میں عظیم الشان قلعہ تاروت بھی ملا ہے ۔ اس کے 4برج ہیں ۔
جنوبی مجموعہ
یہ راس ابو قمیص کے شمال میں خور العدید میں داخل ہونے والے راستے کے قريب پائے جاتے ہیں ۔ ان میں الحويصات ، ہذبہ اور صياد قابل ذکر ہیں ۔
بحر احمر کے ساحل
تہامہ کے میدانی علاقے ۔ انہیں یہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ یہاں شديد گرمی پڑتی ہے اور ہوا رک جاتی ہے ۔ جیبال السراہ تہامہ اور نجد کے میدانی علاقوں کے درمیان دیوار کے طور پر کھڑے ہوئے ہیں ۔
بحر احمر پرسعود ی عرب کا ساحل 2400 کلو میٹر طويل ہے ۔ خليج عقبہ سے شمال میں ساحل کا آغاز ہوتا ہے اور جنوب میں سعودی يمنی سرحدوں تک سلسلہ چلا جاتا ہے ۔ میدانی علاقے کا عرض سب جگہ يکساں نہیں ۔مختلف علاقوں میں مختلف ہے البتہ اہم بات یہ ہے کہ جيسے جيسے آپ جنوب کی طرف جائيں گے ويسے ويسے ميدانی علاقے کا عرض بڑھتا چلا جائےگا ۔ ميدانی علاقے کا انتہائی عرض 45کلو میٹر کے قريب ہے۔ یہ جازان کے قريب واقع ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جيسے جيسے آپ رابغ کا رخ کرتے جائين گے ويسے ويسے عرض تنگ ہوتا چلا جائيگا ۔ رابغ کے پاس میدانی علاقے کا عرض 20کلو میٹر کا رہ جاتا ہے ۔ جہاں تک شمال بعید کا تعلق ہے تو وہاں جبال مدین کا زیریں حصہ بحر احمر کے پانی سے ملتا ہے ۔
بحر احمر کے ساحل پر کشش سےاحتی مقامات اور قابل دید سمندری مقامات اور قدرتی مناظر سے مالا مال ہیں ۔ تفصيل یہ ہے
مونگے
بحر احمر کو پوری دنیا کے سمندروں میں انواع و اقسام کے کثیف مونگوں سے مالا مال مانا جاتا ہے ۔ ان سے مملکت کے ساحلوں کو خاص حسن نصیب ہوا ہے ۔ ان جزيروں میں 200قسم کے مونگے پائے جاتے ہیں ۔ یہ مختلف شکل ، رنگ اور ساخت کے ہوتے ہیں ۔ مونگوں کی افزائش کے لئے بحر احمر کے ساحلوں کا ماحولیاتی سلسلہ بڑا موضوع قسم کا ہے ۔ گدلا پانی پایا جاتا ہے ۔ پانی کا درجہ حرارت بڑھا ہوا ہے۔ ا س کا کھارا پن قدرے معتدل درجے کا ہے ۔ سورج کی روشنی سے مالا مال ہے ۔
مکہ مکرمہ ريجن میں مونگے جگہ جگہ پائے جاتے ہیں مختلف قسم کے ہیں ۔ یہ رابغ سے ليکر جنوبی قنفذہ تک پھےلے ہوئے ہيں ۔ بعض مقامات پر کچھ زيادہ ہی نظر آتے ہیں ۔
سمندر کے قابل دید نقوش
بحر احمر کے ساحل مختلف اور منفرد شکل و صورت کے مالک ہیں ۔ مد و جزر کی وجہ سے کہیں ریت کے ٹيلے بنے ہوئے ہیں ، کہیں ساحلی جھیلیں ہیں تو کہیں خليجوں کا سلسلہ ہے ۔ یہ قدرتی مناظر سياحتی و تفريحی مراکز کےلئے مثالی نوعیت کے ہیں ۔
ساحل
بحر احمر کا پورا ساحل کنکریوں کی بھر مار اور مونگوں کے ذخائر کے باوجود ملائم ريت سے مالا مال ہيں ۔ ہواﺅں کی بدولت ملائم ريت خشکی کی طرف پھيل گیا ہے ۔ ان میں حقل ، شرمہ ، ينبع ، الشعيبہ ، بیش ، فرسان کے ساحل قابل ذکر ہیں ۔ علاوہ ازیں مغربی پہاڑیوں اور وادیوں کے راستوں کی وجہ سے ساحل سمندر کو خوبصورت فطری مناظر میں رنگا رنگی کی ايسی خوبی نصیب ہو گئی ہے کہ جسے جتنا ديکھا جائے کم ہے ۔ جدہ کے کورنیش کو ديکھ ليجئے اسے دنیا کے سب سے بڑے اوپن ميوزیم میں تبديل کر دیا گیا ہے ۔ جدہ کورنیش جمالیاتی مجسموں سے سجا ہوا ہے ۔ یہ مجسمے عالمی سنگ تراشوں کی فنی لیاقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
خليج عرب کے ساحل
خليج عرب پر مشرق سے ليکر ساحلی سرحدوں کی انتہا تک 2 سمندری مرکز ديکھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان میں سے ايک ساحل ايک ہزار کلو میٹر طويل ہے ۔ ان میں ايک شمالی ہے جو ساحلی حدود سے شروع ہو کر کویت کے قريب قطر کی ساحلی سرحدوں تک جاتا ہے ۔ اس پر 900کلو میٹر طويل ساحل ہے ۔ دوسرا جنوبی ساحل ہے یہ خور العدید پر قطر کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور دوحہ السميرہ پر متحدہ عرب امارات کے ساحل تک چلا گیا ہے ۔ یہ 100کلومیٹر طويل ہے ۔ خليج ساحل کی خصوصیت یہ ہے کہ نشيبی ہے ا ور اس کا پانی گدلا ہے ۔ اس میں کثیر تعداد میں ٹيڑھ پائی جاتی ہے جس سے کئی قدرتی مناظر نے جنم لیا ہے ۔
مونگے
خليج عرب میں تقریباً60قسم کے مونگے پائے جاتے ہیں ۔ یہ سعودی عرب کے علاقائی سمندر خفجی سے ليکر راس ابو قمیص تک چلے گئے ہیں ۔ یہ مونگے اور ان سے تشکيل پانے والے جزيرے ماحولیاتی اعتبار سے بڑے اہم ہیں ۔ ان علاقوں میں مينڈک ، پرندے اور مچھلیاں کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں ۔ یہ رنگا رنگ سمندری سياحت کے حوالے سے بھی بيحد اہمیت رکھتے ہیں ۔
جزائر فرسان
یہ ہر لحاظ سے شاندار اور سحر آفریں جزيرہ ہے ۔ اس کی آب و ہوا معتدل ہے ۔ یہاں آنيوالے کو ذہنی شفافیت نصیب ہوتی ہے ۔ جزيرہ فرسان کے قدرتی مناظر آنکھوں کو خيرہ کر ديتے ہیں ۔ جزيرہ فرسان کی سير سال بھر کی جاتی ہے ۔ اس کا موسم گرمی اور سردی میں معتدل رہتا ہے ۔ دراصل اس جزيرے کے چاروں طرف سمندر ہی سمندر اور پانی ہی پانی ہے ۔
موسم گرما میں اس کا اوسط درجہ حرارت30سينٹی گريڈ ہوتا ہے جبکہ 66فيصد رطوبت تک موسم گرما اور 72فيصد تک موسم سرما میں پہنچ جاتی ہے ۔
فرسان کے جزيرے سعودی عرب کے خوبصورت ترين سمندری مراکز ہیں ۔ یہ فطری زندگی سے مالا مال ہیں ۔ یہاں بری اور بحری حياتيات کے مناظر ديکھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کا نظارہ غوطہ خوری اور ان میں موجود انواع و اقسام کی نعمتوں پر نظر ڈالنے سے حاصل ہو گا۔
جزائر فرسان دنیا کے ديگر جزيروں سے منفرد خصوصیات کے مالک ہیں ۔ یہاں ايک جشن منایا جاتا ہے ۔ جسے مقامی لوگ (صید الحرید) کہتے ہیں ۔ یہ علاقے کا انتہائی اہم سياحتی ميلہ ہے ۔ حريد دراصل ايک خاص قسم کی مچھلی ہے ،بڑی لذیذ ہوتی ہے ۔ اسے فرسان کے باشندے سمندری طوطا بھی کہتے ہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ عام طوطے اور سمندری طوطے میں بڑی مشابہت پائی جاتی ہے ۔ حريد مچھلی گدلے پانی کے ساحلوں پر نمودار ہوتی ہے ۔ جزيرہ فرسان کے باشندے ہر سال اپريل اور مئی کے مہینوں میں حريد مچھلی کی آمد کا جشن مناتے ہیں ۔
قریہ القصار
یہ جزيرہ فرسان کا قدیم پر فضا مقام ہے ۔ یہ نخلستان کے حوالے سے سب سے بڑا قریہ مانا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے شيريں پانی کے ذخائر سے مالا مال کرر کھا ہے ۔ یہاں ( الکدمی ) ٹھکانہ پایا جاتا ہے جہاں بڑے بڑے پتھر ہیں ۔ ايسا لگتا ہے کہ ماہر سنگ تراشوں نے اسے مخصوص مقاصد کے لئے تراشا ہے ۔ پتھر کی باقيات بڑی حد تک رومانی دور کے ستونوں سے ملتی جلتی ہیں ۔
قلعہ عثمانیہ
یہ فرسان کے شمال میں واقع ہے ۔ یہ ايک پہاڑی کے اوپر 400میٹر کے دائرے میں بنا ہوا ہے ۔ اہم جنگی محل وقوع کا مالک ہے۔ یہ الجزيرہ کے اکثر ساحل پر سایہ فگن ہے ۔ اس کی دیواریں ايسے پتھروں سے بنی ہوئی ہیں جو اچھی طرح نہیں تراشے گئے ۔ اس کی چھت کھجور کے چھلکوں سے تيار کی گئی ہے ۔
خليج حصیص
یہ جزيرہ فرسان کے شمال مغر ب میں واقع ہے ۔ فرسان کے باشندے آباﺅ اجداد کے زمانے سے اس سے پيار کرتے ہیں ۔ ہر سال اپريل کے مہینے میں الحريد مچھلی پکڑنے کی تيارياں کرتے ہیں ۔ یہ مچھلی ماہ مذکور کے دوران اس علاقے میں پہنچتی ہے اور اہل فرسان کو گرما ديتی ہے ۔
غابہ القندل
القندل کا جنگل جزيرہ فرسان کے شمال میں واقع ہے ۔ یہاں مينگروف درخت گھنی تعداد میں پائے جاتے ہیں ۔ قندل (مينگروف) کے درختوں کے درمیان میں گزر گاہیں اور آبی خليجیں پورے علاقے کو عجیب و غریب قسم کے سحر آفرین حسن سے نوازے ہوئے ہے۔
ساحل العقیر
یہ الاحساءمیں اہم تاريخی اور سياحتی مرکز مانا جاتا ہے ۔ خليج اور جزيرہ عرب کے علاقے کی اہم یادیں اس سے جڑی ہوئی ہیں ۔ تاريخ اور سياست کی بڑی بڑ ی اہم کتابوں میں اس کا تذکرہ ملتا ہے ۔ یہ خليج کے ساحل پر وسطی ريجن اور احساء کا اہم تجارتی مرکز ہے ۔ یہ خليج عربی پر سایہ فگن مملکت کے خوبصورت ساحلوں میں سے ايک ہے ۔ اس کا سمندری ماحول صاف ستھرا ہے ۔ اس میں ميٹھے پانی کے چشمے پائے جاتے ہیں ۔ یہ ساحل کے اطراف اور قدیم عمارتوں کے قریب پائے جاتے ہیں ۔ یہ کئی جزيروں کے قريب واقع ہے ۔ علاوہ ازیں منيفہ الجبيل ، نصف القمر اور العقيل ساحل بھی اس کے آ س پاس واقع ہیں ۔ یہاں طاقت ور سمندری لہریں کم آتی ہیں اس وجہ سے تيراکی اور محفوظ سمندری ورزشیں آسانی سے کر لی جاتی ہیں ۔
سمندری کھيل
بحر احمر محفوظ اور گرم پانی کےلئے معروف ہے ۔ اس میں مچھلیاں کثیر تعداد میں پیدا ہوتی ہيں ۔ بحر احمر کا پانی غوطہ خوری کے لئے بہت مناسب ہے۔ اس کی آب و ہوا سال کے 12مہینے تيراکی اور ماہی گيری کے لئے موضوع ہے ۔ بحر احمر کے اکثر مقامات پائپ کے ذريعے خوطہ خوری کے کھيل کےلئے بڑے مناسب ہوتے ہیں ۔ چند یہ ہیں
شمالی ابحر
یہاں ہوٹلوں اور تفريحی مراکز کے قريب بہت سارے اچھے ٹھکانے پائے جاتے ہیں ۔ یہاں گولف اور سمندری ٹينکوں پر سواری جيسی بہت ساری بحری سرگرمیاں پائی جاتی ہيں ۔