Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد: پی ٹی آئی لانگ مارچ، اجازت ہے نہ پابندی مگر تیاریاں جاری

قانونی طور پر فی الحال پی ٹی آئی کو اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے جلسے یا دھرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جلد انتخابات کے لیے 28 اکتوبر کو شروع ہونے والا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ اس وقت پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا اسلام آباد کی طرف بڑھ رہا ہے تاہم اس کی حتمی تاریخ کا اعلان سنیچر کو متوقع ہے۔
اسلام آباد میں اس طویل لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے تیاریاں ابتدائی جوش و خروش کے بعد اب کسی حد تک ماند پڑ چکی ہیں اور جگہ جگہ نظر آنے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد اب کم ہو چکی ہے اور زیادہ تر راستے کھلے ہوئے ہیں۔
تاہم اسلام آباد کے مختلف پوش سکولوں نے لانگ مارچ کے اگلے ہفتے اسلام آباد پہنچنے کے اندیشے کے پیش نظر آن لائن کلاسز کی تیاریاں کر لی ہیں۔
قانونی طور پر فی الحال پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے جلسے یا دھرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔

سپریم کورٹ سینیٹر کامران مرتضی کی پی ٹی آئی کو لانگ مارچ سے روکنے کی درخواست جمعرات کو خارج کر چکی ہے۔ (فائل فوٹو: اردو نیوز)

اس سلسلے میں انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، جہاں پر اسلام آباد کے تاجروں نے بھی لانگ مارچ سے کاروبار کی بندش کے خلاف درخواست دی ہوئی ہے۔
اعلٰی عدلیہ دونوں کیسز کو یکجا کر کے سماعت کر رہی ہے۔ جمعے کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کی جانب سے دی جانے والی درخواست اب غیرموثر ہو چکی ہے، کیونکہ اس درخواست میں نومبر کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد میں لانگ مارچ کی اجازت مانگی گئی تھی تاہم اب چونکہ وہ تاریخ گزر چکی ہے تو پی ٹی آئی انتظامیہ کو ایک نئی درخواست دے جس میں احتجاج کی نئی تاریخ اور جگہ بتائی جائے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے گزشتہ سماعتوں میں موقف اختیار کیا تھا کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں مشروط احتجاج کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاہم اسے کچھ شرائط پورا کرنا ہوں گی جیسے کہ احتجاج کو انتظامیہ کی مختص جگہ پر کرنا اور 24 گھنٹوں میں اسے ختم کر دینا، پرامن رہنا اور ریڈ زون کی طرف نہ جانا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد انتظامیہ نے ریڈ زون میں توسیع کرتے ہوئے اسلام آباد کے جی سیون اور ایف سیون سیکٹر کو بھی اس میں شامل کر دیا تھا۔
گویا اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے پی ٹی آئی کے احتجاج کا معاملہ انتظامیہ کو منتقل کر دیا گیا ہے اور لانگ مارچ پر کوئی قدغن بھی نہیں لگائی گئی ہے۔

پی ٹی آئی قیادت کے مطابق مرکزی کنٹینر اس وقت راولپنڈی پہنچایا جائے گا جب عمران خان صاحب باقاعدہ کال دیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح سپریم کورٹ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر کامران مرتضی کی پی ٹی آئی کو لانگ مارچ سے روکنے کی درخواست جمعرات کو خارج کر چکی ہے۔
عدالت عظمٰی نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنے کا حق برقرار رکھا ہے۔ تاہم دونوں عدالتوں نے سڑکوں اور راستوں کی بندش پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ ’اگر پی ٹی آئی قانون اور آئین کے دائرے میں مخصوص جگہ پر احتجاج کرے تو اسے اجازت دی جا سکتی ہے۔‘ ’تاہم کسی صورت تشدد اور معمولات زندگی کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسے عناصر سے نمٹنے کی بھرپور تیاری کی گئی ہے۔‘

پی ٹی آئی کی پنجاب میں تیاریاں

لاہور سے نمائندہ اردو نیوز رائے شاہنواز کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی راولپنڈی پہنچنے کی کال کے بعد پنجاب بھر سے کارکنوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے طور پر مقررہ تاریخ پر راولپنڈی پہنچیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ کے مطابق عام کارکنوں کو کہ دیا گیا ہے کہ تاریخ ملنے پر راولپنڈی کا رخ کریں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پنڈی پہچنے کے اعلان کے بعد کارکنان قافلوں کی صورت میں آئیں گے؟ تو ان کا کہنا تھا ’نہیں ایسا نہیں ہے۔ کارکن اپنے طور پر راولپنڈی پہنچیں گے۔ جبکہ اپنے اپنے علاقوں سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ ضرور ان کے حلقوں کے لوگ ہوں گے لیکن وہ بھی تیز رفتاری کے ساتھ مقررہ وقت اور مقررہ جگہ پر راولپنڈی یا اسلام آباد جو خان صاحب اعلان کریں گے اس جگہ پہنچیں گے۔‘

مسرت چیمہ کے مطابق عام کارکنوں کو کہ دیا گیا ہے کہ تاریخ ملنے پر راولپنڈی کا رخ کریں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ چونکہ عمران خان خود اس وقت لاہور میں ہیں وہ کسی قافلے کی صورت میں نہیں جائیں گے۔
’یہ بھی ممکن ہے کہ وہ جہاز یا ہیلی کاپٹر کے ذریعے مقررہ تاریخ پر راولپنڈی پہنچیں لیکن وہ کس طرح جائیں گے اس کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ البتہ یہ واضع ہے کہ وہ پہلے کی طرح مارچ کی قیادت کرتے لاہور سے نہیں نکلیں گے۔‘
مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ اس بار منفرد نوعیت کا ہے۔ ہر شہر اور قصبے میں لوگوں کو موبلائز کیا گیا ہے اور ان سے حلف لیے گئے ہیں کہ وہ فائنل کال پر پنڈی یا اسلام آباد پہنچیں گے۔‘
خیال رہے کہ جمعے تک پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں گوجر خان پہنچ چکا تھا۔
پی ٹی آئی قیادت کے مطابق مرکزی کنٹینر اس وقت راولپنڈی پہنچایا جائے گا جب عمران خان صاحب باقاعدہ کال دیں گے۔
پی ٹی آئی کا دوسرا قافلہ جس کی قیادت اسد عمر کر رہے ہیں وہ بھی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے چکوال پہنچ چکا ہے۔ دونوں قافلے آخری مقامات پر پہنچنے کے بعد روک دیے جائیں گے اور پھر یہ حتمی کال پر راولپنڈی میں داخل ہوں گے۔ 

’بس خان صاحب کی کال کے منتظر ہیں

نمائندہ اردو نیوز فیاض احمد سے بات کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ لانگ مارچ کے لیے تمام انتظامات مکمل ہیں، ہر صوبائی حلقے سے ہزار سے 1500 کارکن ساتھ لے کر جائیں گے۔ 
پشاور ریجن سے پرویز خٹک اور سابق گورنر شاہ فرمان کی قیادت میں قافلے جائیں گے، ہزارہ سے قائم مقام گورنر مشتاق غنی اور اسد قیصر قافلے کی رہنمائی کرتے ہوئے براستہ موٹروے آئیں گے۔ جبکہ جنوبی اضلاع سے سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور موٹروے سے کارکنوں کے ساتھ ہوں گے۔

خیبرپختونخوا کے ڈپٹی سپیکر محمود جان نے کہا کہ اس وقت کارکن پرجوش ہیں اور ہر ضلع میں جلسوں کے بعد کافی حد تک لوگ موبلائز ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

صوبائی وزیر کامران بنگش کے مطابق حکمت عملی میں تبدیلی عمران خان کے اعلان کے بعد ممکن ہے۔
’ہم نے کارکنوں کو تین دن کے لیے ضروری سامان ساتھ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اگر ہمیں زیادہ دن رکنا پڑے تو بیک اپ پلان کے مطابق مزید کارکن بھی آئیں گے۔‘
خیبرپختونخوا کے ڈپٹی سپیکر محمود جان نے اردو نیوز کو بتایا کہ عمران خان کی کال کے بعد صورت حال واضح ہوگی تاہم میرا یہ خیال ہے کہ ہمیں کچھ دن بعد آنے کی ہدایت کی جائے گی۔
محمود جان کا کہنا تھا کہ اس وقت کارکن پرجوش ہیں اور ہر ضلع میں جلسوں کے بعد کافی حد تک لوگ موبلائز ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقی مارچ فیصلہ کن گھڑی ہے ہمیں ہر صورت کامیابی ملے گی۔

شیئر: