Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لانگ مارچ: آئینی خلاف ورزی کا واضح خطرہ ہوا تو عدلیہ مداخلت کرے گی، چیف جسٹس

لانگ مارچ سے متعلق ایک کیس کی سماعت لارجر بینچ میں بھی زیر التوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر واضح طور پر آئینی خلاف ورزی کا خطرہ ہوا تو عدلیہ مداخلت کرے گی۔
جمعرات کو جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ قانون کے دائرے کے تحت کرنے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
بینچ نے عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو حکم دیا کہ وہ آدھے گھنٹے میں انتظامیہ سے پوچھ کر بتائیں کہ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد میں کس مقام پر احتجاج کرے گی۔ 
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عدالت میں پیش ہو کر بینچ کو بتایا کہ وزیرآباد میں فائرنگ کے واقعے کے بعد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے پی ٹی آئی کا خط موصول ہوا تھا، اور انتظامیہ نے تاریخ، وقت اور جگہ کے متعلق پوچھا تھا جس کا جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے بینچ کو بتایا کہ اسلام آباد میں جلسے کی اجازت سے متعلق کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے عدالت کی مداخلت چاہتے ہیں، وفاق نے 5 نومبر کو بھی صوبہ پنجاب کو آرٹیکل 149 کے تحت خط لکھا ہے۔

پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کا آغاز لاہور میں لبرٹی چوک سے کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیا نے ریمارکس دیے کہ ملک میں ہنگامہ نہیں امن و امان چاہتے ہیں، ایسا حکم نہیں دینا نہیں چاہتے جو قبل از وقت ہو۔
بینچ نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کا موقف سننے کے بعد درخواست غیرمؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی۔ 
عدالت نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل کے موقف کے بعد سپریم کورٹ کے حکم جاری کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل کامران مرتضیٰ نے بینچ کو بتایا کہ ’فواد چوہدری کے مطابق جمعے یا ہفتے کو لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا، اس سے معاملات زندگی متاثر ہو سکتے ہیں۔ لانگ مارچ پی ٹی آئی کا حق ہے لیکن عام آدمی کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی حیثیت میں عدالت سے رجوع کر رہے ہیں، اور بظاہر لگتا ہے کہ انتظامیہ صورتحال کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کامران مرتضیٰ سے سوال کیا کہ توہین عدالت کا معاملہ لارجر بنچ میں زیر التوا ہے، کیا وہ چاہتے ہیں کہ یہ بینچ الگ سے لانگ مارچ کے معاملے میں مداخلت کرے؟

شیئر: