سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ’مجھے قتل کرنے کی منصوبہ بندی ستمبر میں کی گئی تھی۔‘
وہ جمعرات کے روز لاہور سے لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے رحیم یار خان کے جلسے میں 24 ستمبر کو ہی قتل کے اس منصوبے کے بارے میں عوام کو بتا دیا تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
عمران خان پر فائرنگ، ایف آئی آر درج مگر پی ٹی آئی مطمئن نہیںNode ID: 715806
-
وفاقی حکومت کے خلاف صوبوں کا احتجاج، ماضی میں مثال ملتی ہے؟Node ID: 716071
-
صوبے میں گورنر راج کن حالات میں لگایا جا سکتا ہے؟Node ID: 716296
عمران خان نے مزید کہا کہ ’جب وزیرآباد سے گرفتار کیے گئے حملہ آور نے بیان دیا کہ کنٹینر پر فائرنگ اس کا انفرادی فعل تھا ہے تو اس سے پتا چل جاتا ہے کہ اس طوطے کو پڑھایا جا رہا ہے۔‘
’مجھے قتل کرنے کا یہ منصوبہ اس لیے بنایا گیا کہ اگر مذہبی انتہا پسند قتل کرے گا تو ان پر ذمہ داری ختم ہو جائے گی یعنی عمران خان کو توہین مذہب پر ایک شخص نے اشتعال میں آکر قتل کردیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد جب کنٹینر کا فرانزک ہوا تو سب پتا چل گیا کہ دو مختلف قسم کی گولیاں استعمال ہوئیں اور دو مختلف شوٹرز نے حملہ کیا۔‘
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب میں پولیس ہماری ہے لیکن کنٹرول کہیں اور سے ہو رہی ہے۔‘
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ’میں بحیثیت سابق وزیراعظم اپنے اوپر حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کروا پا رہا۔
حکومت کے خلاف احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں لانگ مارچ کے لیے براہ راست راولپنڈی پہنچوں گا اور وہاں قافلے کا وہاں استقبال کروں گا، پورے پاکستان سے عوام بھی وہاں پہنچیں۔‘
تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز، سکیورٹی کے سخت انتظامات
جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا آغاز دوبارہ کردیا گیا۔ مارچ اسی جگہ سے شروع کیا گیا ہے جہاں تین نومبر کو کنٹینر کے شرکا پر فائرنگ کی گئی تھی۔
![](/sites/default/files/pictures/November/37246/2022/fhnabkdwaaihj6a_0.jpg)
لانگ مارچ پارٹی کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں شروع ہوا جبکہ پنجاب سے تحریک انصاف کے وزرا اور دیگر قیادت بھی کنٹینر پر موجود ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق حملے کے بعد کنٹینر پر بلٹ پروف شیشے لگا دیے گئے ہیں جبکہ عمران خان کے خطاب کے لیے ویڈیو سکرین کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے مطابق جمعرات کے روز مارچ وزیر آباد میں ہی رہے گا۔
مارچ جمعے کو وزیر آباد سے گجرات کی طرف روانہ ہوگا جبکہ لاہور سے جانے والے شرکا واپس لاہور آجائیں گے اور اگلے روز دوبارہ وزیر آباد پہنچیں گے۔
وزیراعلٰی پنجاب نے مارچ کے شرکا کی سخت سکیورٹی کی ہدایت کر رکھی ہے۔ وزیراعلٰی آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’لانگ مارچ کے شرکا کو وزیرآباد سے راولپنڈی تک ہر شہر میں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/37246/2022/pic_24.jpg)
اس کے علاوہ لانگ مارچ کے روٹ میں آنے والی عمارتوں کی چھتوں پر سنائپرز تعینات کیے گئے ہیں۔ وزیرآباد سے راولپنڈی تک لانگ مارچ کے روٹ پر 15 ہزار پولیس اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔
ایک پولیس کنٹرول روم 24 گھنٹے مارچ کی نگرانی کر رہا ہے جبکہ شرکا کی ڈرون کیمروں سے نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔
وزیراعلٰی آفس کی طرف سے جاری معلومات کے مطابق لانگ مارچ کے گرد دو درجاتی سکیورٹی حصار بنایا گیا ہے جبکہ کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم اور بلٹ پروف شیشے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے ایک نئے بلٹ پروف کنٹینر کی تیاری کے احکامات بھی دے دیے گئے ہیں۔
فول پروف سکیورٹی کے انتظامات میں ہر ضلعے میں پولیس اور انتظامیہ کے افسران کو کوآرڈینیشن کے لیے مامور کیا گیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/November/37246/2022/pti_march_afp_23.jpg)