سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے کے فنڈز میں 2 ارب 14 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن ہوئی ہے۔ (فوٹو: سی پیک)
پاکستان کے صوبہ سندھ کے سکھر حیدر آباد ایم سکس موٹروے سکینڈل کیس میں اسسٹنٹ کمشنر اور بینک مینجر کی ضمانتیں منسوخ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
پیر کو محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے کیس میں ملوث ملزم سابق ڈپٹی کمشنر مٹیاری کی نشاندہی پر کارروائی کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر ہاؤس سعید آباد سے 42 کروڑ روپے برآمد کر لیے ہیں۔
سعید آباد کے اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی کو ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی موٹروے تعمیر منصوبے کے لینڈ ایکوزیشن افسر ہیں۔
گرفتار ملزم سابق ڈپٹی کمشنر مٹیاری نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بینک سے نکالی گئی رقم میں سے 50 کروڑ روپے صوبائی وزیر مخدوم محبوب الزمان کو ان کے کوآرڈینیٹر کے ذریعے پہنچائی ہے۔
صوبائی وزیر نے زیر حراست سابق ڈی سی کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ صوبائی وزیر برائے ریوینیو اور صوبہ سندھ کے علاقے مٹیاری سے منتخب رکن اسمبلی مخدوم محبوب الزاماں کا کہنا ہے کہ حیدر آباد سکھر موٹر وے میں کرپشن کا الزام ثابت ہوا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
کراچی میں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مخدوم محبوب الزمان کا کہنا تھا کہ سکھر حیدر آباد موٹر وے سکینڈل پر سندھ حکومت کی بنائی کمیٹی تحقیقات کر رہی ہے۔
’سندھ حکومت نے اس کیس میں ایک مثالی قدم اٹھایا ہے۔ اس معاملے میں ملوث افراد کی گرفتاریاں اور جے آئی ٹی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات سب کے سامنے ہیں۔ سندھ حکومت نے اس کیس کی تحقیقات کرنے والوں کو مکمل اختیار دیا ہے۔ اس معاملے کی آزاد اور شفاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ جلد اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔‘
مخدوم محبوب الزمان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کی جانب سے الزامات کے جواب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پہلے توشہ خانہ سے فروخت کیے گئے سامان کا جواب دیں۔
300 کلو میٹر سے زائد سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے کے فنڈز میں 2 ارب 14 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کا مقدمہ گزشتہ ہفتے درج ہوا ہے۔
اینٹی کرپشن پولیس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر اور لینڈ ایکوزیشن افسر منصور عباسی نے سکھر حیدرآباد موٹروے کے لیے این ایچ اے کی جانب سے دیے گئے 4 ارب 9 کروڑ روپے کی رقم میں سے 2 ارب 14 کروڑ روپے کی رقم نکالی تھی۔
سندھ حکومت نے ضلع مٹیاری میں سکھر حیدرآباد موٹر وے منصوبے کے فنڈز میں مبینہ کرپشن کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ٹیم میں محکمہ پولیس اور اینٹی کرپشن کے افسران کو شامل کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جے آئی ٹی 10 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔