پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر معیاری سروس فراہم کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کو چار کروڑ روپے جرمانہ کیا ہے۔
پی ٹی اے نے کہا ہے کہ موبائل کمپنیوں کی جانب سے سروس کے غیرمعیاری ہونے کے خلاف صارفین کی شکایت سننے اور انہیں حل کرنے کے لیے ’کنزیومر پروٹیکشن یونٹ‘ قائم کیا جا رہا ہے، جو عالمی معیار کے مطابق کام کرے گا۔
مزید پڑھیں
-
موبائل کمپنیاں300ارب کی ٹیکس چوری میں ملوثNode ID: 101321
-
پی ٹی اے کی جانب سے موبائل ٹرمینیشن ریٹس میں کمیNode ID: 621886
ملک کے چاروں صوبوں میں موبائل کمپنیوں کے سروس کے معیار سے متعلق سروے کے بارے میں اپنی رپورٹ میں پی ٹی اے نے بتایا ہے کہ کال، ایس ایم ایس اور ڈیٹا سروسز کی مقررہ معیار کے مطابق فراہمی یقینی بنانا موبائل کمپنیوں کی ذمہ داری ہے اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے پی ٹی اے مخصوص عرصے بعد ملک بھر میں سروے کرتا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سروے کے کئی طریقہ کار ہیں لیکن جدید ترین طریقہ کار آٹومیٹڈ مانیٹرنگ ٹول ہے، جس کے ذریعے براہ راست سروس کا معیار چیک کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف شہری اور دیہی علاقوں میں یہ راؤٹر گاڑیوں میں نصب کر کے بھی سروس کے معیار جائزہ لیا جاتا ہے۔
’ان سروے کے نتائج موبائل کمپنیوں کو فراہم کر کے متعلقہ علاقوں میں سروس کا معیار بہتر بنانے کے لیے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/December/42951/2022/104.jpg)
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ، کشمیر اور گلگت بلتستان کے 112 شہروں اور 60 شاہراہوں اور موٹرویز پر آزاد ذرائع سے سروے کیے ہیں۔
’پی ٹی اے اس سروے کے لیے اپنی صلاحیت میں بھی اضافہ کر رہا ہے اور اس کے لیے جدید ٹولز خریدے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے جلد ہی پانچ نئے ٹولز پی ٹی اے کو مل جائیں گے۔‘
پی ٹی اے نے کہا ہے کہ ’جو سروے کیے گئے ان کے نتیجے میں ٹیلی کام کمپنیوں کو 29 شوکاز نوٹس جاری کیے گئے جبکہ مسلسل نوٹسز کے باوجود غیرمعیاری سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو چار کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔‘
اس حوالے سے پی ٹی اے حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’سروے اور سروس کا معیار چیک کرنے کے علاوہ مستقبل میں سروس کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے پی ٹی اے نے مختلف کمپنیوں کو نیکسٹ جنریشن موبائل سروس لائسنس بھی جاری کیے ہیں۔‘
’ان لائسنسوں کے اجرا کے معاہدے میں یہ شرط بھی شامل کی گئی ہے کہ کمپنیاں مسلسل موبائل انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کی پابند ہوں گی۔‘
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے کے تحت موبائل فون آپریٹرز کمپنیاں تعلیم، صحت، زراعت اور کاروباری شعبہ جات کے لیے ڈیجیٹل اور ای خدمات بھی فراہم کریں گی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/December/42951/2022/102_0.jpg)