Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے دوبارہ بلانے کا فیصلہ  

سپیکر قومی اسمبلی نے چھ سے 10 جون کے دوران بھی ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے بلایا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
سپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے دوبارہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خط کے جواب میں  قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اُن کو لکھا کہ چھ سے 10 جون کے درمیان ارکان اسمبلی کو سپیکر کے سامنے پیش ہو کر استعفوں کی منظوری کے لیے بلایا گیا تھا تاہم ایک رکن بھی تصدیق کے لیے پیش نہ ہوا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے خط میں لکھا کہ ’استعفوں کی تصدیق کے لیے سپیکر قومی اسمبلی ارکان کو دوبارہ اپنے چیمبر میں پیش ہونے کی دعوت دیں گے، جس میں ارکان اسمبلی ایک ایک کر کے اسمبلی رولز اینڈ پروسیجر کے مطابق اپنے استعفوں کی تصدیق کریں۔‘ 
خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ہفتے استعفوں کی فوری منظوری کے لیے ارکان کو بلانے کے لیے سپیکرقومی اسمبلی کو خط لکھا تھا۔  
شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو لکھے گئے خط میں  کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے ارکان مستعفی ہو چکے ہیں آپ تصدیق کے لیے کوئی تاریخ بتائیں جس پر ہم آ کر تصدیق کر سکیں۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان کی استعفوں کی منظوری میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔  
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے شاہ محمود قریشی کے خط کا جواب دیتے ہوئے قومی اسمبلی سے استعفی دینے کے رولز اینڈ پروسیجر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’رولز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کسی بھی رکن کا استعفٰی اسی صورت میں منظور کر سکتے ہیں جب وہ مطمئن ہوں کہ استعفٰی کسی دباو میں آئے بغیر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وہ رکن قومی اسمبلی کو اپنے چیمبر یا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں بلا کر تصدیق کر سکتے ہیں۔‘
سپیکر قومی اسمبلی نے چھ سے 10 جون تک ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لیے بلایا تھا تاہم کوئی بھی رکن سپیکر کے سامنے پیش نہ ہوا۔  

نور عالم سمیت بعض پی ٹی آئی ارکان نے استعفے دینے سے انکار کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق ’سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفوں کی تصدیق کے بعد نوٹیفیکشن جاری کیا جاتا ہے اور اس نوٹیفیکشن پر الیکشن کمیشن خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب کرانے کے لیے ضابطے کی کارروائی عمل میں لاتا ہے۔‘  
اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں عدالت نے استعفے منظور کرنے سے پہلے سپیکر قومی اسمبلی کا مطمئن ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: