احمد الخطیب نے ایک ٹویٹ میں نئے قوانین کو ’خوشحال سیاحتی مستقبل کی طرف ایک امید افزا قدم‘ قرار دیا۔
نئے ضوابط اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ سیاحت کا شعبہ اس نشاۃ ثانیہ کو برقرار رکھے جس سے سعودی عرب گزر رہا ہے اور مملکت میں سیاحت کے لیے ترقیاتی حکمت عملی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے وزارت کی کوششوں کا آئینہ دار ہے۔
احمد الخطیب نے کہا کہ ’ یہ ضوابط وزارت کو نجی شعبے کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے اور سیاحت کے شعبے میں قومی قابلیت کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کی اجازت دیں گے‘۔
ان ضوابط کا مقصد مملکت کو سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بنانے کے ساتھ ساتھکوالٹی آف سروسز کے معیار کو بہتر بنانے، سیاحوں کے حقوق کی حفاظت کے علاوہ، نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
سعودی وزیر سیاحت نے نوٹ کیا کہ ’سیاحت کے قانون کے تحت جاری کردہ ضوابط کی منصوبہ بندی ورلڈ اکنامک فورم کے ذریعہ جاری کردہ سفر اور سیاحت کی مسابقت میں سرفہرست 10 ممالک کے انڈیکس کی بنیاد پر منتخب کردہ بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق کی گئی تھی‘۔
وزارت نے سیاحت کے شعبے میں ایجنسیوں اور آپریٹرز کو تازہ ترین حالات اور معیارات کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے 90 دن تک کا وقت دیا ہے۔
اس میں یہ بھی درخواست کی گئی کہ یہ تنظیمیں سیاحوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ان ضوابط کو مدنظر رکھیں اور کوالٹی آف سروسز کے معیار کو قانونی سزاؤں اور جرمانے سے بچایا جائے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق نئے ضوابط سے سیاحتی خدمات کا معیار بہتر بنایا جاسکے گا۔ سیاحت کے شعبے کو سپورٹ کرکے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کیے جائیں گے۔
نئے ضوابط جاری کرکے ہوٹلوں، سیاحت کی خدمات، ٹورسٹ گائیڈ، ہوٹلوں اور فرنشڈ اپارٹمنٹ مینجمنٹ، سیاحتی مشاورت وغیرہ کو منظم کیا گیا ہے۔
وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ’ سیاحوں کے حقوق کے تحفظ اور سیاحتی خدمات کا معیار بہتر بنانے کے لیے نئے ضوابط کی پابندی کی جائے۔ ایسا نہ کرنے پر جرمانے ہوں گے اور مقررہ سزائیں لاگو ہوں گی‘۔