سعودی اینٹی کرپشن کمیشن نے بدعنوانی میں ملوث 18 افراد کے خلاف کیسز تیار کرلیے
مختلف وزارتوں، پبلک پراسیکوشن اور کمپنیوں کے عہدیدار بھی حراست میں لیے گئے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاھۃ) نے کہا ہے کہ’ کئی عہدیداروں کے خلاف بدعنوانی، رشوت، اثر و نفوذ کے ناجائز استعمال اور مشکوک ترسیل زر کے 18 کیسز تیار کیے گئے ہیں‘۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ’ نزاھۃ کے افسران فوجداری کیسز میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی مکمل کررہے ہیں‘۔
نزاھۃ کا کہنا ہے کہ ’جو شخص بھی سرکاری خزانے کے غلط استعمال کی کوشش کرے گا یا سرکاری عہدے سے نجی فوائد حاصل کرے گا یا مفاد عامہ کو نقصان پہنچائے گا اس پر نظر رکھی جائے گی۔عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی بدعنوانی کا ریکارڈ سامنے آجانے پر اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘
نزاھۃ نے جن 18 کیسز پر کام کیا ہے ان میں ایسے دو ڈاکٹر شامل ہیں جنہوں نے جعلی رپورٹیں تیار کرکے 18.9 ہزار ایسے آپریشنوں کا دعوی کیا جو انہوں نے نہیں کیے تھے۔ ہسپتالوں سے اس مد میں 87.33 ملین ریال کا مطالبہ کررہے تھے۔
بدعنوانی میں جو لوگ پکڑے گئے ان میں سے ایک کا تعلق میونسپلٹی کے ریٹائرڈ افسر، ایک اورکا تعلق بلدیاتی کونسل کے عہدیدار سے ہے۔
علاوہ ازیں ایک پولیس افسر بھی حراست میں لیا گیا ہے جس نے 7 لاکھ 55 ہزار 900 ریال کا غبن کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’محکمہ احوال مدنیہ کے ایک عہدیدار کو معطل کیا گیا ہے جس نے ایک شہری سے ایک لاکھ 49 ہزار ریال لے کر اس کے بیٹوں کو غیر قانونی شناختی کارڈ جاری کیے تھے۔
ملوث افراد میں محکمہ انسداد منشیات کا ایک عہدیدار شامل ہے۔ وزارت تجارت، وزارت صحت، پبلک پراسیکوشن اور کمپنیوں کے عہدیدار بھی حراست میں لیے گئے ہیں۔