Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکیورٹی اخراجات، بلوچستان کا این ایف سی میں الگ حصے کا مطالبہ

وزیراعلٰی نے کہا کہ بلوچستان ملک بھر کی سکیورٹی میں فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت سے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ سے سکیورٹی اخراجات کی مد میں ایک فیصد حصہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ’بلوچستان غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے دہشت گردی کا شکار ہے اور ملک بھر کی سکیورٹی میں فرنٹ لائن صوبے کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعلٰی بلوچستان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاق سے خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان کو بھی این ایف سی ایوارڈ کا ایک فیصد حصہ دینے کا مطالبہ رکھا جائے گا۔‘
وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچستان پاکستان کے نصف رقبہ پر محیط صوبہ ہے جس کے طویل بارڈر دو ممالک سے ملتے ہیں۔ بلوچستان غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے دہشت گردی کا شکار ہے۔‘
 وزیراعلٰی نے کہا کہ ’بلوچستان ملک بھر کی سکیورٹی میں فرنٹ لائن صوبے کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے اور سکیورٹی کی مد میں 40 سے 50 ارب خرچ کرتا ہے جبکہ انٹرنل سکیورٹی الاؤنس کی مد میں بھی خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔‘
 وزیراعلٰی نے کہا کہ ’چھ سو ارب روپے کے سالانہ بجٹ میں ہمارے پاس ترقیاتی مد میں صرف 60 سے 70 ارب روپے دستیاب ہوتے ہیں اور اتنے کم بجٹ میں تو کوئٹہ کی ترقی بھی ممکن نہیں تو ملک کے نصف رقبے پر محیط صوبے کے دوردراز اور پسماندہ اضلاع کی ترقی کیسے ممکن ہو گی۔‘
 اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ’جس طرح صوبہ خیبر پختونخوا کو این ایف سی سے سکیورٹی کی مد میں شیئر ملتا ہے بلوچستان کو بھی ملنا چاہیے۔‘
وزیراعلٰی نے کہا کہ ’وزیراعظم کے سامنے یہ مسئلہ رکھا جائے گا اور ہم اپنا کیس مشترکہ مفادات کونسل میں بھی پیش کریں گے امید ہے کہ وزیراعظم اور برادر صوبے ہمارے مؤقف کوتسلیم کریں گے۔‘

صرف ایک ہفتے کے دوران سکیورٹی فورسز پر ایک درجن سے زائد حملے ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان حکومت کو رواں مالی سال کے آغاز سے نومبر تک وفاق سے این ایف سی کی مد میں مطلوبہ حصے سے 30 ارب روپے کم ملے ہیں جس کی وجہ سے صوبہ مالی بحران کا شکار ہے اور حکومت کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی رقم پوری کرنا بھی مشکل ہو رہی ہے۔ 
بلوچستان حکومت کی جانب سے یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صوبے میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر سامنے آئی ہے۔ صرف ایک ہفتے کے دوران سکیورٹی فورسز پر ایک درجن سے زائد حملوں میں کیپٹن سمیت 10 اہلکار ہلاک اور 25 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ سال کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں 11فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

شیئر: