Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنوں میں آپریشن مکمل، 25 دہشت گرد ہلاک: ڈی جی آئی ایس پی آر

حکام نے سی ٹی ڈی کے قریبی علاقوں میں سکیورٹی سخت کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں آپریشن مکمل ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
منگل کی رات کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے مقامی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ’آپس کی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’بنوں میں فائرنگ کے تبادلے میں 25 دہشت گرد مارے گئے، سات نے سرنڈر کیا جبکہ فرار ہوتے تین گرفتار ہوئے۔‘
واضح رہے کہ قبل ازیں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد کہ دہشتگردوں سے سی ٹی ڈی کے حراستی مرکز کو کلیئر کرا لیا گیا ہے، پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’محکمہ انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) کے دفتر میں آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور جلد مکمل ہو جائے گا۔‘
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے آپریشن کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’18 دسمبر کو بنوں میں سی ٹی ڈی کمپلکس میں زیر تفتیش 35 دہشت گرد موجود تھے۔ ایک دہشت گرد نے سی ٹی ڈی اہلکار کو قابو کر کے اس سے ہتھیار چھین لیا اور اپنے دیگر ساتھیوں کو رہا کرایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا، سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہی دہشت گروں نے یہ صورت حال پیدا کی۔ دہشت گردوں نے فرار کی کوشش کی جس کو ناکام بنایا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپریشن کے دوران سی ٹی ڈی کے دو اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘
اس سے قبل منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’ضلع بنوں کی چھاؤنی میں واقع محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں سکیورٹی فورسز نے تمام شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کے 15 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ 20 دسمبر کو ساڑھے بارہ بجے سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا تھا۔
’آج ڈھائی بجے سی ٹی ڈی کے کمپاؤنڈ کو کلیئر کر لیا گیا۔ ایک افسر سمیت ایس ایس جی کے 15 جوان زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ دو شہادتیں ہوئی ہیں۔ اور تمام یرغمالی رہا ہو گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ گرفتار 33 شدت پسندوں کا تعلق مختلف گروہوں سے تھا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی کی انسداد دہشت گردی میں ناکامی تشویشناک ہے۔

سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ضلع بنوں کے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شدت پسندوں نے 18 دسمبر کی سہ پہر 4 بجے سے سکیورٹی اہلکاروں کو کمپاؤنڈ کے اندر ہی یرغمال بنایا ہوا تھا۔
شدت پسند حکومت سے افغانستان تک فضائی رسائی کا مطالبہ کیا تھا۔
سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر نے منگل کو ضلع بھر کے تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا تھا جبکہ ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کی گئی۔

امریکہ کی پاکستان کو مدد کی پیشکش

دوسری جانب امریکہ نے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی تھی۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ہم پاکستان کے حالات سے باخبر ہیں اور بنوں سے آنے والی رپورٹس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہماری ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ ہیں۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ہمارا پارٹنر ہے اور اس کی مدد کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ مذکورہ واقعے کے حوالے سے ہو یا پھر وسیع پیمانے پر۔‘
شدت پسندوں کی جانب سے افغانستان تک فضائی رسائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

شیئر: