Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان آنے والے مسافروں کی کورونا سکریننگ سخت کرنے کا فیصلہ

عملے کی جانب سے مشتبہ بیمار فرد کا آر اے ٹی ٹیسٹ فوری کیا جائے گا: فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی کورونا سکریننگ دوبارہ سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بارڈر ہیلتھ سروسز نے کورونا کی نئی قسم کے پھیلاو کے پیش نظر سول ایوی ایشن حکام کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب بارڈر ہیلتھ سروسز کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق ’دوبارہ سکریننگ سخت کرنے کا فیصلہ دنیا بھر میں کورونا وبا کے پھیلاؤ کے تناظر میں کیا گیا ہے جس کے لیے تمام ایئر پورٹس کو مراسلہ بھجوایا جا رہا ہے۔‘
مراسلے میں جاری ہدایت نامے کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ دوبارہ سخت کرتے ہوئے بیرون ملک سے آنے والی تمام پروازوں کے دو فیصد مسافروں کا ریپیڈ اینٹی جن ٹیسٹ کروایا جائے۔ 
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ’ایئر پورٹ ہیلتھ سروس کے عملے کی جانب سے مشتبہ بیمار فرد کا آر اے ٹی ٹیسٹ فوری کیا جائے جبکہ پروازوں میں 2 فیصد مسافروں کا رہنڈم سیملپنگ کے تحت کورونا ٹیسٹ کروایا جائے۔ 
مراسلے کے مطابق مسافر کی مزاحمت پر سول ایوی ایشن کا عملہ اور ایئر پورٹ سکیورٹی فورس معاونت کرے، تمام متعلقہ افراد کو ان احکامات پر فوری عملدرآمد کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے نمنٹنے کے لیے بنائے گئے ادارے ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر‘ این سی او سی کے سربراہ میجر جنرل پروفیسر عامر اکرام نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ پاکستان میں اس نئی قسم کے وائرس کا کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے کہ فی الحال کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور فی الحال نئی قسم کا وائرس نہیں آیا تاہم گزشتہ مہنیوں میں کورونا کے درجنوں سب ویریئنٹ آ چکے ہیں اور خوش قسمتی سے پاکستان کے لوگ زیادہ تر محفوظ رہے ہیں۔‘

بیرون ملک سے آنے والی تمام پروازوں کے دو فیصد مسافروں کا ریپیڈ اینٹی جن ٹیسٹ کروایا جائے گا: فائل فوٹو اے ایف پی 

این سی او سی کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا سے زیادہ تیزی سے سردی میں پھیلنے والا عام فلو یعنی ایچ ون این ون انفلوئزا سامنے آ رہا ہے جس کے سینکڑوں کیسز ملک بھر میں دیکھے جا رہے ہیں۔
ان کے مطابق 12 سال کی عمر سے زائد نوے فیصد آبادی کو یا ویکسین لگ چکی ہے یا کورونا وائرس ہو چکا ہے جس کی وجہ سے تقریباً قومی سطح پر کورونا کی قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔ ملک میں اڑتییس فیصد آبادی کو بوسٹر ڈوز لگ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا چین میں طبعی قوت مدافعت اس لیے پیدا نہیں ہو سکی تھی کہ وہاں حکام کی جانب سے سخت کنٹرول کے باعث کورونا کے چند کیسز کے بعد لاک ڈاؤن ہو جاتا تھا اور دیگر لوگ کورونا سے محفوظ رہے تھے۔
 

شیئر: