Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کورونا کی نئی قسم سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟

منگل کو قومی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق کورونا کے 2901 ٹیسٹ کیے گئے اور اومی کرون کے 12 مثبت کیسز سامنے آئے (فائل فوٹو: روئٹرز)
چین، امریکہ اور انڈیا میں کورونا وائرس کی نئی قسم ’اومی کرون بی ایف 7‘ کی تشخیص کے بعد پاکستان میں حکام نے اس خطرے کا جائزہ لیا ہے۔  تاہم اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں کورونا وائرس سے نمنٹنے کے لیے بنائے گئے ادارے ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر‘ این سی او سی کے سربراہ میجر جنرل پروفیسر عامر اکرام نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس نئی قسم کے وائرس کا کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے کہ فی الحال کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور فی الحال نئی قسم کا وائرس نہیں آیا تاہم گزشتہ مہنیوں میں کورونا کے درجنوں سب ویریئنٹ آ چکے ہیں اور خوش قسمتی سے پاکستان کے لوگ زیادہ تر محفوظ رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مثبت مریضوں کی شرح صفر اعشاریہ تین سے صفر اعشاریہ پانچ فیصد تک ہے اس لیے یہ تشویش ناک حد سے بہت نیچے کی سطح ہے۔
میجر جنرل عامر اکرام کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی میڈیا میں ’بی ایف 7‘ کی زیادہ کوریج کی سیاسی وجوہات بھی ہیں۔
کورونا کے ’اومی کرون‘ ویریئنٹ کے کیسز سال 2021 کے آخر میں دنیا بھر میں رپورٹ ہونا شروع ہوئے تھے اور ’بی ایف 7‘ اسی کا ایک سب ویریئنٹ ہے۔
’فنانشل ٹائمز‘ کے مطابق چینی حکام کے ایک اندازے کے مطابق صرف دسمبر کے مہینے میں چین کے 250 ملین لوگوں میں کورونا وائرس کے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں کورونا وائرس کے اتنی تیزی سے پھیلاؤ کا سبب یہی نیا ویریئنٹ ’بی ایف 7‘ ہے

پاکستان میں کورونا سے زیادہ عام فلو کا پھیلاؤ

منگل کو قومی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق کورونا کے 2901 ٹیسٹ کیے گئے اور اومی کرون کے 12 مثبت کیسز سامنے آئے۔ ملک بھر میں 13 لوگ کورونا جیسی علامات کے باعث ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت وارڈز میں ہیں۔
این سی او سی کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا سے زیادہ تیزی سے سردی میں پھیلنے والا عام فلو یعنی ایچ ون این ون انفلوئزا سامنے آ رہا ہے جس کے سینکڑوں کیسز ملک بھر میں دیکھے جا رہے ہیں۔
ان کے مطابق 12 سال کی عمر سے زائد نوے فیصد آبادی کو  یا ویکسین لگ چکی ہے یا کورونا وائرس ہو چکا ہے جس کی وجہ سے تقریباً قومی سطح پر کورونا کی قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔ ملک میں  اڑتییس فیصد آبادی کو  بوسٹر ڈوز لگ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا چین میں طبعی قوت مدافعت اس لیے پیدا نہیں ہو سکی تھی کہ وہاں حکام کی جانب سے سخت کنٹرول کے باعث کورونا کے چند کیسز کے بعد لاک ڈاؤن ہو جاتا تھا اور دیگر لوگ کورونا سے محفوظ رہے تھے۔

این سی او سی کے مطابق ایئرپورٹس اور ملکی انٹری پوائنٹس پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

این سی او سی حکام کے مطابق پاکستان میں کورونا کے نئے ویریئنٹ کی نئی لہر کا خطرہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی کورونا کی پانچ بڑی لہریں آ چکی ہیں جبکہ چھوٹی چھوٹی کئی لہریں بھی سامنے آئی ہیں۔
وائرس اپنے بچاو کے لیے شکلیں بدلتا رہتا ہے لیکن حکام سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔
این سی او سی کے مطابق ملک میں کورونا کے باعث نقل و حرکت کی نئی پابندیوں کا کوئی امکان نہیں ہے۔

’پاکستانی ادارے کورونا کی نئی لہر کے لیے تیار ہیں‘

اس سے قبل سوموار کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے این سی او سی حکام نے بتایا تھا کہ  پاکستانی ادارے کورونا کی کسی بھی نئی لہر اور نئی قسم سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
این سی او سی کے مطابق ایئرپورٹس اور ملکی انٹری پوائنٹس پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ اسی طرح  ملک بھر کے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے ڈپارٹمنٹس اور شعبے فعال ہیں۔
حکام کے مطابق چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں لیبارٹریوں میں کورونا وائرس کی جینوم سیکونسگ کی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق  نئے ویریئنٹ سے متاثرہ افراد کو چند دنوں کے لیے لیے بالائی نظام تنفس میں تکلیف ہو سکتی ہے تاہم ملک میں اس سے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔
اس حوالے سے حکومت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن سپلائی اور اینٹی وائرل ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

شیئر: