Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی شطرنج کھلاڑی انتباہ کے باعث سپین منتقل

ایران ستمبر کے وسط سے ذرس کوڈ کے باعث عوامی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
ایران کی شطرنج کی کھلاڑی  قازقستان میں ہونے والے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حجاب کے بغیر حصہ لینے کے بعد ایران واپس نہ آنے کے انتباہ کے پیش نظر سپین پہنچ گئیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ایران میں خواتین کے لیے لباس کے سخت ضابطوں میں سکارف لازمی ہے جب کہ 1997 میں پیدا ہونے والی سارہ خادم نے گزشتہ ہفتے الماتی میں ہونے والی ورلڈ ریپڈ اینڈ بلٹز شطرنج چیمپین شپ میں حجاب کے بغیر حصہ لیا  تھا۔
معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے بتایا کہ اس اقدام کے بعد خاتون کھلاڑی کو متعدد فون کالز موصول ہوئیں جن میں لوگوں نے انہیں ٹورنامنٹ کے بعد گھر واپس نہ آنے کے بارے میں خبردار کیا۔
سارہ خادم کو کئی ایسی فون کالز بھی ملی تھیں جن میں انہیں واپس گھر آنے کے لیے کہا گیا اور وعدہ کیا گیا کہ اس مسئلے کو حل کر لیں گے۔
ذرائع کی جانب سے مزید اطلاعات ملی ہیں کہ  خاتون کھلاڑی سارہ خادم کے ایران میں موجود والدین اور رشتہ داروں  کو بھی دھمکیاں ملی تھیں۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ دھمکی آمیز  فون کالز کی وجہ سے منتظمین نے قازق پولیس کے تعاون سے سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں چار محافظ سارہ خادم کے ہوٹل کے کمرے کے باہر تعینات تھے۔

ایران میں موجود خاتون کھلاڑی کے والدین کو بھی دھمکیاں ملی تھیں۔ فوٹو عرب نیوز

ایران ستمبر کے وسط سےعوامی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے جس کی بنیادی وجہ بھی 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی سکارف نہ اوڑھنے کے باعث زیر حراست ہلاکت ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ایرانی خاتون کھلاڑی سارہ خادم نے مزید تفصیلات کے لیے  روئٹرز کی درخواست کا جواب نہیں دیا تاہم گزشتہ ہفتے چند اخبارات نے یہ اطلاع دی تھی کہ سارہ خادم ایران واپس نہیں جائیں گے وہ سپین چلی جائیں گی۔

شیئر: