Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین میں رکنیت منسوخ

امریکہ میں ایرانی سفارتکار کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
خواتین مخالف پالیسیاں اپنانے پر ایران کی اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین میں رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ قرارداد رائے شماری کے لیے پیش کی گئی کہ اقوام متحدہ کے خواتین کی حیثیت پر کمیشن سے ایران کی رکنیت فوری طور پر ختم کی جائے۔
45 اراکین پر مشتمل اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل نے قرارداد منظور کر لی ہے۔ 
کونسل کے 29 اراکین نے قرارداد کے حق میں، 8 نے اس کے خلاف جبکہ 16 رکن ممالک ووٹنگ کے عمل میں شامل نہیں ہوئے۔
قراداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھومس گرین فیلڈ نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی رکنیت کمیشن کی ساکھ پر دھبہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایرانی خواتین اور سماجی کارکنوں نے ہم سے اور اقوام متحدہ سے حمایت کی اپیل کی تھی۔ ان کی گزارش بہت واضح تھی کہ ایران کو خواتین کے کمیشن سے ہٹایا جائے۔‘
ایران اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کا سال 2022 سے رکن ہے جس کی مدت 2026 میں ختم ہونی تھی، تاہم قراداد کی منظوری کے بعد ایران اب اس کا حصہ نہیں رہا۔
جبکہ اقوام متحدہ میں ایرانی مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے امریکی قیادت میں لیے گئے اس اقدام کو ’غیرقانونی‘ اور امریکہ کی پالیسی کو ایران مخالف قرار دیا۔

ایران نے مظاہروں میں شرکت کرنے والے 160 افراد کو قید کی سزا سنائی۔ فوٹو: اے ایف پی

ایران سمیت فلسطین اور 17 دیگر ریاستوں نے اقوام متحدہ کی معاشی اور سوشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ اس معاملے پر ووٹنگ کروانے سے ایسی مثال قائم ہوگی جس سے مختلف کلچر، رواج اور روایات رکھنے والے دیگر رکن ممالک کو اس قسم کے کمیشن کی سرگرمیوں میں اپنا حصہ ڈالنے سے روکا جا سکے گا۔
خط میں کونسل کے اراکین پر زور دیا گیا کہ وہ امریکہ کے اس اقدام کے خلاف ووٹ ڈالیں تاکہ آئندہ بین الاقوامی سسٹم میں سے کسی بھی قانونی طور پر منتخب ملک کو نہ نکالا جا سکے۔
خط پر جن ممالک نے دستخط کیے ان میں سے پانچ اقوام متحدہ کی معاشی اور سوشل کونسل کے رکن ہیں جو قرار دار پر ووٹنگ کا حق رکھتے ہیں۔ 
خیال رہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت پر لیا گیا ہے جب کرد ایرانی شہری مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں اب تک 350 سے زیادہ مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 18 ہزار کو حراست میں لیا گیا۔
بدھ کو ایران کی عدالت نے حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 400 افراد کو جیل بھیجنے کا حکم دیا اور ان کو 10 سال تک کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہونے پر دو افراد کو پھانسی بھی دی جا چکی ہے۔
گزشتہ مہینے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے ایران میں جاری مظاہروں کو دبانے کے خلاف غیرجانبدار تحقیقات کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
ایران نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ انسانی حقوق کی کونسل کا استعمال کرتے ہوئے ایران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
 

شیئر: