Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی خاتون کی حجاب کے بغیر شطرنج کے مقابلے میں شرکت

سارا خادم نے جولائی 2021 میں بھی شطرنج کے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔ فوٹو: عرب نیوز
ایران سے تعلق رکھنے والی شطرنج کی خاتون کھلاڑی نے لباس سے متعلق حکومتی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب پہنے بغیر بین الاقوامی مقابلے میں حصہ لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی شہری سارا خادم نے قازقستان کے شہر الماتی میں ہونے والے شطرنج کے مقابلے میں حجاب کے بغیر حصہ لیا جبکہ ایرانی حکومت کی پالیسی خواتین کو ایک مخصوص ڈریس کوڈ اپنانے کا پابند کرتی ہے۔
خیال رہے کہ 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کو بھی ’نامناسب لباس‘ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس حراست میں ہی ان کی موت واقع ہوئی۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے اور ہر عمر کی خواتین نے اس میں شرکت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
سارا خادم سے پہلے بھی سپورٹس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایرانی خواتین بین الاقوامی مقابلوں کے دوران سکارف نہ پہن کر مثال قائم کر چکی ہیں۔
تاہم انٹرنیشنل ماسٹر اور ویمن گرینڈ ماسٹر کا ٹائٹل جیتنے والی سارا خادم نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر حالیہ مقابلے سے متعلق کوئی معلومات شیئر نہیں کی ہیں۔
انٹرنیشنل چیس فیڈریشن کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق سنہ 1997 میں پیدا ہونے والی سارا خادم دنیا بھر میں 804 ویں نمبر پر ہیں۔
سنہ 1979 کے انقلاب کے بعد سے حالیہ مظاہرے ایرانی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن گئے ہیں جن میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
ان مظاہروں میں بالخصوص خواتین نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ خواتین نے حکومتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب کے بغیر مظاہروں میں شرکت کی بلکہ کھلے عام نذر آتش بھی کیے۔
ایرانی مرد اور خواتین ایتھلیٹس بھی حکومت مخالف مظاہروں کی بھرپور حمایت کرتے رہے ہیں۔ اکتوبر میں ایرانی کوہ پیما الناز رکابی نے جنوی کوریا میں ہونے والے مقابلے میں حجاب پہنے بغیر شرکت کی تھی  تاہم بعد میں الناز رکابی نے کہا کہ ایسا انہوں نے غیر ارادی طور پر کیا تھا۔
ایرانی نائب وزیر برائے کھیل مریم کاظمی کی جانب سے نومبر میں بیان سامنے آیا تھا کہ کچھ خواتین ایتھلیٹس نے اسلامی اقدار کی خلاف ورزی کی اور بعد میں معافی مانگی۔
ایرانی حکومت نے مظاہروں کو ’فسادات‘ قرار دیتے ہوئے دیگر ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ مظاہرین کو اکسانے کے ذمہ دار ہیں۔
اسانی حقوق کی ایرانی تنظیم ھرنا کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں اب تک 507 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کے 66 اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔ جبکہ حکومت کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں سمیت 300 افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: