ایران سے تعلق رکھنے والی شطرنج کی خاتون کھلاڑی نے لباس سے متعلق حکومتی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب پہنے بغیر بین الاقوامی مقابلے میں حصہ لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی شہری سارا خادم نے قازقستان کے شہر الماتی میں ہونے والے شطرنج کے مقابلے میں حجاب کے بغیر حصہ لیا جبکہ ایرانی حکومت کی پالیسی خواتین کو ایک مخصوص ڈریس کوڈ اپنانے کا پابند کرتی ہے۔
خیال رہے کہ 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کو بھی ’نامناسب لباس‘ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس حراست میں ہی ان کی موت واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں
-
’ایران میں خواتین مظاہرین کو جیل میں جنسی تشدد کا سامنا‘Node ID: 728546
-
ایرانی سپریم کورٹ نے کرد شہری کی سزائے موت کے خلاف اپیل منظور کرلیNode ID: 728816؎
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے اور ہر عمر کی خواتین نے اس میں شرکت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
سارا خادم سے پہلے بھی سپورٹس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایرانی خواتین بین الاقوامی مقابلوں کے دوران سکارف نہ پہن کر مثال قائم کر چکی ہیں۔
تاہم انٹرنیشنل ماسٹر اور ویمن گرینڈ ماسٹر کا ٹائٹل جیتنے والی سارا خادم نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر حالیہ مقابلے سے متعلق کوئی معلومات شیئر نہیں کی ہیں۔
انٹرنیشنل چیس فیڈریشن کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق سنہ 1997 میں پیدا ہونے والی سارا خادم دنیا بھر میں 804 ویں نمبر پر ہیں۔
سنہ 1979 کے انقلاب کے بعد سے حالیہ مظاہرے ایرانی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن گئے ہیں جن میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
ان مظاہروں میں بالخصوص خواتین نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ خواتین نے حکومتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب کے بغیر مظاہروں میں شرکت کی بلکہ کھلے عام نذر آتش بھی کیے۔
Iran chessmaster Sara Khadem al Sharieh defies clerical regime competing without mandatory Islamic veil at World Chess Championships in Almaty, Kazakhstan pic.twitter.com/bz3SuUTmpZ
— Borzou Daragahi (@borzou) December 27, 2022