چین میں گُڑ بنانے کا طریقہ، ’اب ذرا یہ بھی دیکھیں اور سر دھنیں‘
جمعرات 5 جنوری 2023 10:47
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
گنے کے جوس سے گڑ اور شکر بنانا دیہی زندگی کا حصہ رہا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان، باالخصوص ملک کے دیہی علاقوں کا شاید کم ہی کوئی فرد ہو جو مقامی فصلوں اور ان سے تیار کی جانے والی اشیا یا انہیں بنانے کے طریقے سے واقف نہ ہو۔
البتہ کبھی کبھار ان روایتی غذائی یا غیر غذائی اشیا کی تیاری کا کوئی نیا طریقہ یا انداز سامنے آ کر سبھی کی توجہ حاصل کر لیتا ہے۔ مگر کچھ پاکستانیوں کو شکوہ ہے کہ ’متعلقہ حلقے اس جدت کا نوٹس نہیں لیتے۔‘ نتیجتاً محنت بہت زیادہ لیکن پھل کہیں کم ملتا ہے۔
کچھ اسی تناظر میں پاکستانی ٹائم لائنز پر ایک ’چینی خاتون کی ویڈیو‘ وائرل ہوئی تو ’گڑ بنانے کا طریقہ‘ اور اس کا مقامی ورژن ہی نہیں بلکہ بہت سے دیگر پہلو بھی گفتگو کا حصہ بنے۔
پاکستان میں زراعت سے متعلق اپ ڈیٹس شیئر کرنے والے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے مختصر دورانیے کی ویڈیو شیئر کی جس میں گنے سے گڑ کی تیاری کا عمل دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو کے ساتھ لکھے گئے کیپشن میں کہا گیا کہ ’پاکستان میں آپ نے گڑ بنتے ہوئے دیکھا، چین میں بھی دیکھیے اور اپنا سر دھنیں۔‘
ٹوئٹر صارف ایف این خان نے دعویٰ کیا کہ ’یہ ویڈیو ایک برس قبل محکمہ زراعت کے ساتھ شیئر کر چکے ہیں، انہوں نے جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا۔‘
اپنی تجویز میں انہوں نے کہا کہ ’ٹک ٹاک، انسٹاگرام یا ٹی وی چینل کے لیے اس طرح کی معلومات کسانوں سے شیئر کی جانی چاہیں لیکن وہ یہ زحمت نہیں کرتے۔‘
صارف تالیہ طاہر نے تشویش ظاہر کی کہ ’اب کہیں گڑ بھی میڈ ان چائنہ آنا نہ شروع ہو جائے۔‘
ذیشان اسلم نے حیرت ظاہر کی تو پوچھا کہ ’اس خاتون نے اکیلے یہ سب کیسے کر لیا؟ کچھ عرصہ قبل جب ہم یہ بناتے تھے تو پورے خاندان کو مشکل پڑ جاتی تھی۔‘
ٹوئٹر پر ایک اور صارف زیرک آفندی نے گڑ بنائے جانے کے دوران کی سرگرمیاں یاد کیں تو لکھا کہ ’نہ ٹپے نہ بولیاں، نہ حقہ نہ چغلیاں۔ گڑ ہے تو میٹھا ضرور ہو گا پر ہم جو یادیں اور باتیں رُوں میں گھولتے ہیں وہ ان چینیوں کو کہاں نصیب۔‘
صارف نبیل اعوان نے موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’گڑ بناتے وقت اڑتی ہوئی مکھیاں دکھائی نہیں دے رہیں اس لیے صحیح سے احساس ہی نہیں ہو رہا کہ کوئی گڑ بنا رہا ہے۔‘
بات نے ذرا سنجیدہ رخ اختیار کیا تو صارف محمد محسن نے کہا کہ ’یہ عمدہ طریقہ ہے لیکن پاکستان میں گڑ بنانے کا روایتی طریقہ بھی برا نہیں کیونکہ ہمارے کسان کو کم سہولیات دستیاب ہیں۔ چینی کسان تعلیم یافتہ اور وہ خود زرعی مصنوعات کی سیل اور مارکیٹنگ کا نظام رکھتے ہیں۔‘
ویڈیو پر تبصرہ کرنے والے کچھ افراد نے نشاندہی کی کہ یہ چین نہیں بلکہ لاؤ یا تھائی لینڈ کی لگ رہی ہے تاہم اکثریت اس بات سے متفق تھی کہ جدید انداز اپنا کر پاکستانی کسان بھی خود کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔