ماہرین کے مطابق ’پاکستان کی تمام امیدیں آئی ایم ایف پروگرام سے وابستہ ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر آٹھ سال کی کم ترین سطح تک گر گئے ہیں جس کے سبب ملک کو درآمدی بل کی ادائیگی کے سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوکر 5.6 ارب ٖڈالر رہ گئے ہیں۔ کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5.8 ارب ڈالرز ملا کر ملک کے کل ذخائر 11.4 ارب ڈالرز ہیں جو کہ ماہرین معیشت اور کاروباری افراد کے مطابق صرف تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہے۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل کا ممکنہ ٖڈیفالٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’یہ بہت ہی نازک صورت حال ہے اور پاکستان کو اپنے قرضوں کو ری سٹرکچر کرانا پڑے گا۔‘
جاری سیاسی بحران کے بیچ پاکستان کی معیشت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کے باعث کرنسی کی قیمت بہت زیادہ گر گئی ہے اور افراط زر کئی دہائیوں کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس مشکل صورت حال میں پچھلے سال کے بدترین سیلاب اور توانائی کے عالمی بحران نے ملکی معیشت پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری 30 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ملک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر پچھلے سال کے ذخائر کے آدھے کے برابر ہے۔
گرتے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے بیرونی قرضوں اور اہم اشیا بشمول ادویات، خوراک اور توانائی کی درآمدات کی ادائیگی پاکستان کے لیے اہم چیلنج کی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔
چیئرمین ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن کے مطابق ’کراچی کے ایک بڑے ہسپتال میں آنکھوں کی سرجری میڈیکل ڈیوائسز کی کمی کے سبب متاثر ہوئی ہے۔‘
پاکستان کی مختلف حکومتیں درآمدات کی ادائیگی کے لیے دوطرفہ یا کثیرالجہتی امداد یقینی بنانے میں ناکام ہوئی ہیں۔ گوکہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط مان کر تیل پر سبسڈیز ختم کرنے کے بعد 6 ارب ڈالر قرض کا پروگرام دوبارہ شروع کیا گیا تھا تاہم مذکورہ فنڈنگ پروگرام کی صرف آدھی رقم پاکستان کو اب تک ملی ہے اور اگلی قسط کی ادائیگی کے لیے جائزہ چل رہا ہے۔
محمد سہیل کے مطابق ز[پاکستان کی تمام امیدیں آئی ایم ایف پروگرام کی باقی ماندہ اقساط کی ریلیز سے وابستہ ہیں۔‘
گوگہ پاکستان ماضی میں اپنے قریبی اتحادیوں چین اور سعودی عرب سے مشکل وقت میں معاشی امداد حاصل کرتا رہا ہے لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق اس مرتبہ دونوں ممالک پاکستان کی مدد کے لیے آئی ایم ایف کی گرین لائٹ کے منتظر ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اپنے چینی ہم منصب اور آئی ایم ایف کے مینجنگ ڈائریکٹر سے بات کی۔ جمعے کو شہباز شریف نے ایک تقریب کے دوران بتایا کہ ’چین نے آئی ایم ایف کے ایم ڈی کو بتایا کہ چین اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہے۔‘