Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی پورٹ ہونے والوں کےلیے قانون میں نئی پابندی کیا ہے؟

ڈی پورٹ کیے جانے والے کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے( فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات ‘ کے سسٹم میں تمام افراد کا ریکارڈ محفوظ رکھا جاتا ہے۔ جوازات کے سسٹم میں تمام غیرملکی کارکنوں کے فنگرپرنٹس اورآنکھوں کا عکس محفوظ رہتا ہے جسے ہی ایئرپورٹ پرامیگریشن حکام نئے آنے والوں کے فنگرپرنٹ کا معائنہ کرتے ہیں تو ڈیٹا سامنے آجاتا ہے۔ 
 جوازات کے ٹوئٹرپراقامہ میں نام کی درستگی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’نئے ویزے پرآنے والے کارکن کا پہلی باراقامہ بنوایا تو کارڈ میں نام تین بار درج ہے۔ اسے کس طرح درست کرایاجائے گا؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ اقامہ میں نام کی درستگی کےلیے جوازات کے کسی بھی قریبی ادارے سے پیشگی وقت حاصل کریں۔ وقت مقررہ پرکارکن کا اقامہ کارڈ ، پاسپورٹ بمعہ فوٹو کاپی اورمقررہ فارم بھرنے کے بعد جوازات کے دفتر سے رجوع کریں جہاں  پیشگی وقت حاصل کیاگیاہے‘۔ 
’جس غیرملکی کارکن کےاقامے میں نام درست کرانا مقصود ہو اس کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کا اسپانسرخود یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ جس کے پاس مصدقہ مختارنامہ (پاور آف اٹارنی ) ہو وہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرے‘۔ 
واضح رہےجوازات کے قانون کے مطابق کارکن بذات خود اپنے اقامے، خروج عودہ یا فائنل ایگزٹ وغیرہ  کے لیے جوازات کے کسی بھی دفترسے رجوع کرنے کا اہل نہیں ہوتا۔
لازمی ہے کہ کارکن کا اسپانسر یا اس کی جانب سے مقررکردہ ایسا شخص جس کے پاس اسپانسریعنی کفیل کی جانب سے جاری کردہ مصدقہ پاورآف اٹارنی ہو وہ جوازات سے رجوع کرے۔
غیر ملکی کارکن اپنے اہل خانہ کے معاملے کی انجام دہی کےلیے جوازات کے دفتر سے براہ راست رجوع کرسکتا ہے کیونکہ کارکن اپنے اہل خانہ کا کفیل ہوتا ہے اس لیے وہ اپنے اہل خانہ کے اقامہ کے اجرا ، تجدید ،خرو ج وعودہ یا خروج نہائی کے اجرا ودیگر معاملے کی انجام دہی کےلیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کا اہل ہوتا ہے۔ 

پہلےڈی پورٹ کیے جانے والوں پر محدود مدت کےلیے پابندی تھی( فائل فوٹو ایس پی اے)

اس امر کا بھی خیال رکھاجائے کہ پرنٹ ہونے والا نیا اقامہ کارڈ جوازات کے اہلکار سے وصول کرتے ہی کارڈ کے اندراجات کا جائزہ لیا جائے۔ اگر نام میں کسی قسم کی کمی وبیشی ہو یا درست طورپردرج نہ ہوتو اسپانسر یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کو چاہئے کہ وہ فوری طورپراسی وقت غلط اندراج کی نشاندہی کرکے اسے درست کروائے بصورت دیگر دبارہ ان ہی مراحل سے گزرنا ہوگا۔ 
 ڈیپوٹیشن کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’ 2012 میں شعبہ ترحیل (ڈیپوٹیشن) کے ذریعے ملک آیا تھا کیا ۔اب دوبارہ سعودی عرب جاسکتا ہوں؟ 
گزشتہ برس جوازات کے قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں ڈی پورٹ ہونے والوں کےحوالے سے بھی وضاحت کی گئی ہے جس کے مطابق وہ غیرملکی جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیاگیا ہو انہیں مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ کردیاجاتاہے۔ 
ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا گیا یعنی انہیں شعبہ ترحیل کے ذریعے فنگرپرنٹ لینے کے بعد ملک بدر کیا گیا ہوان کا ریکارڈ جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں فیڈ کردیا جاتا ہے ایسے غیرملکی کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ 
خیال رہے نئے سسٹم کے نفاذ سے قبل جن غیرملکیوں کو مملکت سے ڈی پورٹ کیاجاتا تھا ان پرمحدود مدت کےلیے مملکت آنے کی پابندی عائد کی جاتی تھی۔
ماضی میں عائد کی جانے والی پابندی کے حوالے سے ڈی پورٹ ہونے والے فرد کو مطلع کردیاجاتا تھا تاہم نئے قانون کے نفاذ کے بعد اب ایسے افراد کو تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے وہ کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔

شیئر: