صوبہ خیبرپختونخوا کیے ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں امن و امان کی خراب صورتحال کے خلاف مقامی افراد دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع بالخصوص جنوبی وزیرستان میں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر خراب ہو گئی ہے۔ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
جنوبی وزیرستان کی پہلی خاتون صحافی اب سیاست میںNode ID: 641156
موجودہ حالات کی وجہ سے ’اولسی پاسون‘ کے نام سے ایک تحریک متحرک ہو چکی ہے جس کے زِیرانتظام مقامی شہری چھ جنوری سے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
وانا رستم اڈہ میں مظاہرین گزشتہ چار دنوں سے سخت سردی میں اپنے مطالبات کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔
مظاہرین کے مطالبات کیا ہیں؟
’اولسی پاسون‘ کے مطالبات میں سرفہرست امن کا قیام ہے، اس مقصد کے لیے پولیس کو مکمل اختیارات دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اگر سرچ آپریشن کرنا ہو یا مطلوب افراد یا کسی جگہ کارروائی کرنا ہو تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
دوسرا ان کا مطالبہ ہے کہ جنوبی وزیرستان میں امن ریاست کی رٹ سے مشروط ہے۔ اس کے لیے الگ انتظامی افسران اور دفاتر وانا منتقل کیے جائیں۔
مطالبات میں چند روز قبل اغوا ہونے والے تاجر جمشید وزیر کی فوری رہائی بھی شامل ہے جبکہ سپن، اعظم ورسک، شکئی، انگور اڈا، زرملان اور رگزئی تھانوں میں واقع چھوٹے اور بڑے بازاروں میں پولیس چوکیاں قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
’اولسی پاسون‘ کے مطابق منشیات کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے اور ہر قسم کی مسلح تنظیموں اور شرپسندوں پر پابندی لگائی جائے۔
تنظیم کے متحرک رکن جمشید برکی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمارا مطالبہ صرف امن ہے، بس امن قائم ہو جائے اور ہمیں کچھ نہیں چاہیے۔ کئی مہینوں سے معصوم لوگوں کا قتل کیا جا رہا ہے جبکہ طلبہ سمیت کاروباری افراد کو اغوا کرنے کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں۔‘
جمشید برکی کا کہنا تھا کہ ’اس علاقے میں کچھ شرپسندوں نے حالات خراب کیے ہوئے ہیں جن کا صفایا ضروری ہے۔‘
