Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی منظوری موخر

گذشتہ سال سیلاب کے باعث پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ورلڈ بینک نے پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ کے دو قرضوں کی منظوری آئندہ مالی سال تک موخر کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے پاکستان کے وزارت خزانہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرضوں کی منظوری جون سے زیر التوا ہے جبکہ پاکستان کا اگلا مالی سال اپریل میں شروع ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ ’بڑا مسئلہ توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان اور ٹیرف پر نظرثانی ہے۔ یہ اقدامات ہماری طرف سے التوا کا شکار ہیں۔‘
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر رواں ماہ کے شروع میں کم ہو کر چار ارب 30 کروڑ ڈالر پر آگئے ہیں جو تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے مشکل سے کافی ہیں جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے قرض کی قسط بھی تین ماہ سے تاخیر کا شکار ہے۔
بدھ کو سٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دسمبر 2022 میں ایک ارب نوے کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 40 کروڑ ڈالر پر آ گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر کے اعداد و شمار کا مطلب ہے کہ پاکستان جولائی 2022 میں شروع ہونے والے مالی سال کی پہلی ششماہی میں اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو تین ارب 70 کروڑ ڈالر تک لایا جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت میں نو ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ 
پاکستان نے بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو کم کرنے کے لیے درآمدات کو روکنے کی کوشش کی ہے۔
گذشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث اربوں ڈالر کا نقصان ہوا جس سے معیشت کی حالت دگرگوں ہے۔
کراچی میں عارف حبیب لمیٹڈ فرم کے عہدیدار طاہر عباس نے روئٹرز کو بتایا کہ ’مجموعی طور پر معاشی سرگرمیوں میں سست روی، پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر سٹیٹ بینک کی جانب سے پابندی، زیادہ شرح سود اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مشینری کی درآمد کم ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تجارتی توازن بہتر ہوا ہے لیکن ترسیلات زر میں کمی آئی ہے جس کا مطلب ہے کہ نومبر 2022 سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ گیا ہے۔‘

شیئر: