Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک میں بجلی کی بحالی شروع، کئی علاقے اب بھی اندھیرے میں

پاکستان میں سوموار کی صبح بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر معطل  ہوگئی تھی جو کہ رات گئے بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق اس وقت تمام ملک کی تقسیم کار کمپنیوں کے دائرہ کار میں آنے والے علاقوں میں بجلی جزوی طور پر بحال ہو چکی ہے۔
’جیسے جیسے پاور پلانٹس سسٹم میں شامل ہو کر جنریشن بڑھا رہے ہیں ویسے ویسے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی شروع ہو گئ ہے۔‘
وزارت کے مطابق کوئلے اور نیوکلیر اور پلانٹس کم از کم دو سے تین دن بحال ہونے میں لگاتے ہیں۔ اسی دوران بجلی کے باقی پاور پلانٹس چلائے جا رہے ہیں جس میں فرنس آئل، گیس، پانی سے چلنے والے پلانٹس سٹارٹ ہونا شروع ہو چکے ہیں۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ شہر کے تمام گرڈ سٹیشنز کی بجلی بحالی کے بعد اب دیگر متاثرہ فیڈروں کی بجلی بھی بحال ہو گئی ہے۔
کیسکو ترجمان کے مطابق ’کوئٹہ کے تمام فیڈروں کی بجلی اب مکمل طور پر بحال ہے اور معمول کے مطابق بجلی کی فراہمی جاری ہے۔‘
قبل ازیں وفاقی وزیر توانائی خرم دستیگر نے کہا تھا کہ ملک بھر میں بجلی آج رات تک مکمل بحال ہو جائے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر توانائی نے بتایا تھا کہ ملک بھر میں بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ ہے، کسی قسم کا خلل، خرابی یا کوئی حادثہ نہیں پیش آیا۔
انہوں نے مزید کہا تھا  کہ بجلی کی بحالی میں سب سے بڑا چیلنج بجلی بنانے والے پلانٹس کو دوبارہ چلانا ہے جس کے لیے بھی بجلی کی ضرورت ہے۔ 
’ملک بھر میں بجلی بنانے کے جو کارخانے، پلانٹس یا ڈیم ہیں انہیں ایک ایک کر کے چلانے کا چیلنج ہے جس کے لیے بجلی کی ضررت ہوتی ہے۔ بجلی کی فراہمی کا انتظام کر رہے ہیں تاکہ تمام پلانٹس چلا سکیں۔‘
خرم دستگیر نے بتایا تھا  کہ جنوب میں اوچ کے مقام پر موجود پاور پلانٹ کام کر رہا ہے جس کے ذریعے سکھر، نوشیرو فروز، لاڑکانہ اورخیرپور ناتھن شاہ کے علاقوں میں بجلی معمول کے مطابق فراہم کی جا رہی ہے اور اسی پلانٹ کے ذریعے صوبہ بلوچستان اور پنجاب کے چند علاقوں میں بجلی بحال کی گئی ہے۔
اس سے قبل وزیر توانائی خرم دستیگر نے کہا تھا کہ 12 گھنٹے کے دوران بجلی مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔
 وزارت توانائی نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ’پیر کی صبح سات بج کر 34 منٹ پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی میں کمی واقع ہوئی جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا۔ سسٹم کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے۔‘

’بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کیا جائے‘

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلٰی سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ وزیراعظم نے تحقیقات کے لیے اعلٰی سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔‘
وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر سے فوری رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران پیدا ہونے کی وجوہات سے آگاہ اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ شہباز شریف نے ملک میں بجلی کی فوری بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔‘

لاہور اورنج لائن ٹرین کی سروس بند

بجلی کی بندش کی وجہ سے لاہور کی اورنج لائن ٹرین سروس بھی بند ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مکمل بریک ڈاؤن ہے۔
اسی طرح اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کی جانب سے ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’گرڈ سے 117 سٹیشنز کو بجلی کی فراہمی معطل ہے، ریجن کنٹرول سینٹر کی جانب سے ابھی تک (اس کی) کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی۔ آئیسکو انتظامیہ متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔‘

خرم دستگیر نے بتایا کہ جنوب میں اوچ کے مقام پر موجود پاور پلانٹ کام کر رہا ہے۔  (فوٹو: اے پی پی)

بریک ڈاؤن کے بعد ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ پاور جنریشن کے وقت ایک ایک میگاواٹ کو دیکھا جاتا ہے کہ اس سے پاور ٹیرف پر کیا اثر پڑے گا۔
’سردیوں میں چونکہ طلب کم ہوتی ہے اس لیے رات کو زیادہ تر سسٹم بند کر دیے جاتے ہیں اور صبح آن کیے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے بریک ڈاؤن کے حوالے سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’آج صبح سات بجے جب ایک ایک کر کے سسٹمز کو آن کیا جا رہا تھا اس وقت دادو اور جامشورو کے درمیان فریکوئنسی کی کمی کے باعث بریک ڈاؤن ہوا۔‘
ان کے مطابق ’سسٹم بحال کیا جا رہا ہے۔ تربیلا اور ورسک کے کچھ سسٹم بحال بھی ہو گئے ہیں۔‘

نیپرا نے بریک ڈاؤن کا نوٹس لے لیا

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بریک ڈاؤن کا سخت نوٹس لیتے ہوئے این ٹی ڈی سی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’اس سے قبل 2021 اور 22 میں ہونے والے ملک گیر بلیک آؤٹ اور ٹاور گرنے کے واقعات پر جرمانے عائد کیے گئے تھے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’نیپرا ایسے واقعات سے بچاؤ کے لیے مسلسل ہدایات اور سفارشات جاری کرتا رہا ہے۔‘

ایئرپورٹس کی صورت حال

علاوہ ازیں بریک ڈاؤن کے بعد سول ایوی ایشن کی جانب سے ایئرپورٹس کی صورت حال کے حوالے سے تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق ’ملک کے تمام بڑے ایئرپورٹس پر بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، متبادل نظام کی بدولت صورت حال معمول کے مطابق ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دو گھنٹے جنریٹرز پر چلنے کے بعد پشاور ایئرپورٹ پر بجلی بحال کر دی گئی ہے۔

شیئر: