پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے مزید 43 ارکان کے استعفے منظور کر لیے ہیں جس کے بعد اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 27 رہ گئی ہے جس میں اکثریت منحرف ارکان کی ہے۔
قومی اسمبلی کے اہلکار نے اردو نیوز کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے چند دن قبل ہی پی ٹی آئی کے مزید 43 ارکان کے استعفے الیکشن کمیشن کو ارسال کر دیے تھے۔
مزید پڑھیں
-
قومی اسمبلی میں واپسی، تحریک انصاف کی حکمت عملی کیا؟Node ID: 735216
-
تحریک انصاف نے 44 اراکین اسمبلی کے استعفے واپس مانگ لیےNode ID: 736921
چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے جس کے بعد مستعفی پی ٹی آئی حامی اراکین قومی اسمبلی کی تعداد 81 ہو گئی تھی جن میں پارٹی کے حمایتی شیخ رشید کا استعفٰی بھی شامل تھا۔
منگل کو مزید 43 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور ہونے کے بعد اب کل تعداد 124 ہو گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی تعداد 27 رہ گئی ہے جن میں21 سے زائد ارکان منحرف ہو چکے ہیں اور راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر نامزد کر چکے ہیں۔
کیا سپیکر کے استعفی منظور کرنے کے خلاف عدالت کارروائی کر سکتی ہے؟
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظور ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات محدود ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 64 کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس صرف ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا۔‘
کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی جانب سے اگر ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے تو ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفیکیشن روکنے یا واپس لینے کے احکامات دے سکتی ہے۔‘
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے پاس اب ہائی کورٹ کا فورم موجود ہے اور وہاں اپیل کر کے سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع لیا جا سکتا ہے تاہم ارکان اسمبلی کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ انہوں نے سپیکر کواستعفے نہیں بھیجے یا اواپس لے لیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’استعفے کی منظوری کے لیے شرط یہی ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی مطمئن ہوں کہ استعفیٰ کسی دباؤ کے بغیر دیا گیا ہے اور جعلی نہ ہو۔‘
سینیئر قانون دان شاہ خاور سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس عدالت جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا تاہم ’عدالت میں بھی اس معاملے پر پی ٹی آئی کو ریلیف ملتا نظر نہیں آ رہا۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سپیکر کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے سے استثنیٰ حاصل ہے تاہم آئین کی خلاف ورزی کی صورت میں عدالت سپیکر کے اقدام کے خلاف فیصلہ دے سکتی ہے۔‘
قانون دان شاہ خاور کے مطابق ’استعفوں کا معاملہ متنازع ہو چکا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ ماضی میں بھی پارلیمان کے متنازع معاملوں میں مداخلت کرنے سے باز رہی ہے اس لیے پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا عدالت کے موڈ پر بھی منحصر ہے۔‘
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ شہباز شریف کی حکومت 172 لوگوں کی حمایت کھو چکی ہے اور حکومت بچانے کے لیے لوٹوں پر انحصار کر رہی ہے۔
محدود تعداد میں اسمبلی جانے کا مقصد راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ کرنا تھا ورنہ اس قومی اسمبلی کی کوئ نمائندہ حیئثئت نہیں کہ اس میں واپس جائیں، اس وقت شہباز شریف حکومت 172 لوگوں کی حمائیت کھو چکی ہے اور حکومت بچانے کیلئے لوٹوں پر انحصار کر رہی ہے،
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 24, 2023