الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظور کیے جانے کے بعد تحریک انصاف کے مزید 35 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔
جمعے کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 35 ارکان کے استعفے منظور کیے۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے آئین و قانون کی متعلقہ شقوں کے مطابق پی ٹی آئی کے 35 مزید ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور قانون سے بالاتر ہے: عمران خانNode ID: 734706
-
قومی اسمبلی میں واپسی، تحریک انصاف کی حکمت عملی کیا؟Node ID: 735216
اعلامیے کے مطابق استعفوں کی منظوری کا اطلاق اپریل 2022 سے ہو گا۔
خیال رہے کہ جمعے ہی کو سابق وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کو سپیکر کے سامنے پیش ہو کر باقی ماندہ استعفے بھی منظور کرنے کا مطالبہ کرنے ہدایت کی تھی۔
تحریک انصاف کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں پارٹی کے 76 ارکان اسمبلی نے شرکت کی جس کے بعد وہ قومی اسمبلی کی جانب پیدل روانہ ہو گئے۔
’یہ جمہوریت کے نام پر مذاق ہے‘
بعدازاں تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد قیصر، شاہ محمود قریشی، اسد قریشی اور فواد چوہدری نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سپیکر کا یہ اقدام غیرقانونی ہے۔ یہ جمہوریت کے نام پر مذاق ہے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’میں ڈمی سپیکر سے پوچھتا ہوں کہ وہ 18 لوگ کہاں ہیں جن کے ساتھ آپ رابطوں کا دعویٰ کرتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ حکومت صرف 36 فیصد پاکستان کی حکومت ہے۔ اس حکومت کو گھر بھیجنا پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے۔‘
’آج ہمارے سارے ارکان اسمبلی یہاں موجود ہیں، سپیکر صاحب بھاگ گئے ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے تمام ارکان کے استعفے منظور کر کے ملک میں عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔‘
’ایک اور سرپرائز ۔۔۔ پکی واپسی‘
حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڈ نے سپیکر کے اس اقدام کو ’ایک اور سرپرائز‘ قرار دیا ہے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایک اور سرپرائز۔۔ادھر خان صاحب میٹنگ کر رہے تھے واپسی کی، ادھر پکی واپسی ہو گئی۔ آنا ہے واپس اسمبلی؟‘
SURPRISE ONCE MORE !!!
ادھر خان صاحب میٹنگ کر رہے تھے واپسی کی، ادھر پکی واپسی ہو گئی۔ آنا ہے واپس اسمبلی؟ pic.twitter.com/LVu0ZAWOCc
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) January 20, 2023