پاکستان تحریک انصاف نے 81 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے بعد اپوزیشن لیڈر کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہونے کے خدشے کی بنا پر باقی 44 اراکین کے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سوموار کو پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’کیونکہ سپیکر ابھی تک تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے، اس لیے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
اسد عمر نے ٹوئٹر پر 44 پارٹی اراکین کے ناموں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’سپیکر قومی اسمبلی کو ای میل کر دی ہے، اگلا قدم اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی ہو گی۔‘
چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے جس کے بعد مستعفی پی ٹی آئی حامی اراکین قومی اسمبلی کی تعداد 81 ہو گئی تھی جن میں پارٹی کے حمایتی شیخ رشید کا استعفٰی بھی شامل تھا۔
کیونکہ سپیکر ابھی تک تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے، اس لئے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی کو ای میل کر دیا ہے. اگلا قدم اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی ہو گی. pic.twitter.com/qx86MCyTBK
— Asad Umar (@Asad_Umar) January 23, 2023
دلچسپ بات یہ ہے کہ سوموار کو قومی اسمبلی کی عمارت بھی بند ہے کیونکہ اتوار کو اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ پارلیمنٹ میں شارٹ سرکٹ کے باعث تمام دفاتر تین دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹیریٹ کے دفاتر مکمل بند رہیں گے اور پارلیمنٹ کی عمارت فوری طور پر سیل کر کے وائرنگ کو محفوظ بنایا جائے گا اور تمام عمارت کی مکمل صفائی کی جائے گی۔
اس حوالے سے سینیٹ کا سوموار کو ہونے والا اجلاس بھی جمعرات 26 جنوری تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے 81 استعفے منظور جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ ہو چکے ہیں۔ موجودہ ایوان میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 70 ہے جس میں 49 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے سپیکر کو بھیج رکھے ہیں جبکہ 21 ارکان منحرف گروپ میں شامل ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36481/2023/000_32929w9.jpg)