صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سٹریٹ کرائمز کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جن میں موبائل چھیننے کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ کئی صحافی بھی اس کا شکار ہو چکے ہیں۔
رواں ماہ جنوری میں ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا جائے تو پشاور میں رہنے والے چھ صحافیوں سے گن پوائنٹ پر موبائل چھینے گئے ہیں جن میں تین رپورٹرز اور دو کیمرہ مین شامل ہیں۔
مقامی اخبار کے رپورٹر کلیم قریشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وہ ورسک روڈ پر واقع دفتر سے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں موٹرسائیکل سواروں نے روکا اور اسلحہ دکھا کر موبائل مانگا اور اس کے بعد بٹوا بھی نکالنے کا کہا۔‘
مزید پڑھیں
کلیم کے مطابق ’مسلح افراد ابھی ان سے موبائل اور بٹوہ چھیننے کے مرحلے میں ہی تھے کہ پیچھے سے گاڑی آگئی اور وہ ڈر کر بھاگ گئے۔‘
ایک اور متاثرہ رپورٹر ظفر اقبال کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ واقعہ پیش آیا۔
ظفر اقبال کے مطابق ’گھر کے قریب موٹر سائیکل سوار دن دیہاڑے ان سے موبائل فون چھین کر بھاگ گئے۔’
انہوں نے بتایا کہ ’رواں سال موبائل چھیننے کا ان کے ساتھ یہ دوسرا واقعہ پیش آیا ہے۔‘
اسی طرح مقامی ٹی وی چینلز کے تین کیمرہ مین اور کیمرامین سے موبائل فون چھینے گئے۔
پشاور پریس کلب کے جنرل سیکریٹری عرفان موسیٰ زئی نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’عام شہریوں اور صحافیوں کے موبائل فونز میں بہت فرق ہوتا ہے، صحافی کے موبائل میں اہم ڈیٹا موجود ہوتا ہیں جو ایک دفعہ گم ہو جائے تو پھر ملنا مشکل ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ان واقعات میں پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے مگر ابھی تک عملی طور پر پولیس کو کامیابی نہ مل سکی۔ ’
![](/sites/default/files/pictures/January/36486/2023/000_334u47t.jpg)