منی چینجرز کی جانب سے ریٹ میں تبدیلی کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کے ریٹ میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کے پہلے سیشن میں ڈالر 231 روپے 50 پیسے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ منی چینجرز کی جانب سے ڈالر ریٹ کی حد ختم ہونے کے اثرات مارکیٹ میں نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
کاروباری اوقات کے ابتدا سے ہی ڈالر کے ریٹ اوپر جا رہے ہیں اور امکان یہی ہے کہ کاروبار کے اختتام تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے بدھ کی صبح ڈالر کی حد بندی کا سسٹم ختم کرنے کے بعد نیا ریٹ جاری کیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صبح سے نئے ریٹ کے حساب سے ڈالر کی خرید و فروخت کی جا رہی ہے۔‘
ان کے مطابق ’اس وقت ملک بھر کے منی چینجرز 240 روپے 60 پیسے میں ڈالر خرید رہے ہیں اور 243 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ گرے مارکیٹ کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
منگل کو ایسوسی ایشن نے ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں حد بندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاکہ قانونی طریقے سے ملک میں کرنسی کی خرید و فروخت کو تقویت ملے۔
ظفر پراچہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کئی دنوں سے دیکھنے میں آرہا تھا کہ لوگ ہم سے ڈالر خرید کر گرے مارکیٹ میں اپنے من مانے دام پر فروخت کر رہے تھے، جس سے قانونی طور پر کرنسی کا کام کرنے والوں کو نقصان ہو رہا تھا اور گرے مارکیٹ کا اثر بڑھتا جا رہا تھا۔‘
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈالر کے ریٹس توقع کے مطابق آج بڑھے ہیں۔ آج انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر مثبت سمت میں جاتا نظر آ رہا ہے۔ اس سے ملک میں مہنگائی بڑھے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اشیا خوردنی سمیت دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔ اس اضافے کا اثر تمام اشیا پر پڑے گا اور اس کا بوجھ عام آدمی کو اٹھانا پڑے گا۔‘