Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کے خلاف پالیسیاں، امریکہ کا طالبان پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان

طالبان نے نے دنیا سے وعدوں کے باوجود خواتین پر پابندیاں لگائیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان میں خواتین کے لیے ملازمت اور تعلیم پر پابندی کے جواب میں طالبان پر نئی ویزا پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹونی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ ’میں آج طالبان کے موجودہ یا سابق ارکان، غیر ریاستی سکیورٹی گروپوں کے ارکان اور دیگر افراد پر اضافی ویزا پابندیاں عائد کر رہا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ پابندیاں اُن افراد پر عائد کی جا رہی ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سلب کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ طالبان کی خواتین پر لگائی جانے والی اِن پابندیوں میں یونیورسٹی جانے کی اجازت نہ دینا اور این جی اوز کے ساتھ کام سے روکنے کا فیصلہ شامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا تاکہ طالبان پر واضح ہو سکے کہ انہیں اپنے اقدامات کی بھاری قیمت چُکانا پڑے گی۔
خیال رہے کہ اگست 2021 میں طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد دنیا سے کیے گئے وعدوں کے باوجود خواتین پر بندشیں لگائیں۔
ان بندشوں میں خواتین کے کام کرنے اور پرائمری کے بعد لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی بھی شامل ہے۔
افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ نے خواتین کے لیے مکمل پردے کو لازمی قرار دیا تھا۔
ہبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خواتین خود کو سر سے پاؤں تک ڈھانپنے والا برقع پہنیں جو روایتی اور باعزت طریقہ ہے۔
طالبان کی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری نے جو شرائط پیش کی تھیں ان میں لڑکیوں کی تعلیم کا اہم مطالبہ بھی شامل تھا۔
بین الاقوامی برادری کے شرائط کے باوجود طالبان نے خواتین کو کام سے روک دیا ہے اور ان کو محرم کے بغیر سفر کرنے کی بھی اجازت نہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی جانب سے خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی اہم انسانی امداد کے منصوبوں کے لیے ’بہت بڑا دھچکا‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
 طالبان کی آمد کے بعد افغانستان کے معاشی حالات بہت خراب ہیں کیونکہ امدادی اداروں کی جانب سے امدادی رقوم بھی روک دی گئی تھیں۔

شیئر: