Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان خواتین پر پابندیاں، بہتری کے اقدامات ناکافی ہیں: اقوام متحدہ

طالبان نے پبلک سیکٹر میں خواتین کی ملازمتوں اور اُن کے پارکس جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے وفد نے کہا ہے کہ طالبان نے خواتین کے حوالے سے جتنی سخت پالیسیوں کا نفاذ کیا ہے اُن کو بظاہر چند استثنائی اقدامات کے ذریعے کم کرنا ناکافی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اگست 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ماضی کے اُن اقدامات سے دور رہیں گے جب سنہ 1996 سے سنہ 2001 تک کے دورِ اقتدار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔
وعدے کے باوجود طالبان نے خواتین کو زندگی کے تقریبا تمام شعبوں سے بے دخل کیا اور حال ہی میں لڑکیوں پر سیکنڈری اور اعلٰی تعلیم کے حصول کے دروازے بند کیے۔
طالبان نے پبلک سیکٹر میں خواتین کی ملازمتوں اور اُن کے پارکس جانے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
کابل کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ بالکل واضح طور پر دیکھا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو سلب کرنے کے بڑے اقدامات کیے گئے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بہتری کے لیے بھی کچھ اقدامات کیے گئے مگر وہ ناکافی ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کا وفد پیر کو پہنچا تھا۔ وفد میں ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ محمد اور اقوام متحدہ کی خواتین کے لیے ایگزیکٹیو سیکریٹری سیما باہوس شامل تھیں جنہوں نے چار روزہ سرکاری دورے میں کابل اور قندھار میں طالبان رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ 
اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ انسانی امدادی تنظیموں کو اپنے آپریشنز جاری رکھنے اور بعض جگہوں کو ازسرنو شروع کرنے کے لیے چھوٹ دی گئی ہے مگر یہ محدود حد تک ہیں۔
ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے بیان میں کہا کہ ’اگرچہ ہم دی گئی چھوٹ کو تسلیم کرتے ہیں تاہم عائد کی گئی پابندیاں افغان خواتین اور لڑکیوں کے مستقبل کے لیے نقصان دہ ہیں جس سے انہیں اپنے گھروں میں قید کر کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور کمیونٹیز کو ان کی خدمات سے محروم ہونا پڑتا ہے۔‘

طالبان نے خواتین کے کام پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد انسانی امدادی تنظمیوں کو استثنیٰ دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

وفد نے سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والی مختلف اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اقوام متحدہ کے وفد کا افغانستان کا دورہ خطے کے متعدد ممالک اور خلیج، ایشیا اور یورپ میں اعلیٰ سطح پر مشاورت کے سلسلے کے تحت کیا گیا۔

شیئر: