Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’القاعدہ کے لیے کام کرنے والا پاکستانی‘ گوانتانامو بے جیل سے رہا

گوانتانامو بے میں اب بھی 34 افراد قید ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی فوج نے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری کو گوانتانامو بے کی جیل سے رہا کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے ایک پاکستانی جسے سی آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور القاعدہ کی مدد کرنے کا اعتراف کرنے کے بعد اسے 16 برس تک گوانتانامو بے جیل میں رکھا گیا، کو رہا کر دیا ہے۔
2003 میں امریکی حکام نے ماجد خان کو گرفتار کیا تھا اور گوانتانامو بے میں بھیجنے سے قبل ان سے تین سال تک امریکی انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے پوچھ گچھ کی تھی۔
ماجد خان نے 2012 میں پاکستان کے صدر کے قتل کی سازش میں شامل ہونے اور انڈونیشیا کے ہوٹل پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے لیے مَنی کوریئر کے طور پر کام کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
لیکن 11 ستمبر2001 میں امریکہ پر حملوں کے نتیجے میں پکڑے گئے اہم قیدیوں میں سے ایک کے طور پر 42 برس کے ماجد خان کو صرف دو برس قبل سزا سنائی گئی تھی۔
ان کو 26 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر ان کو 2022 میں رہا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
اپنی سزا کے کیس کی سماعت کے دوران ماجد خان وہ پہلے اہم قیدی ہیں جنہوں نے امریکی فوجی عدالت میں یہ بیان دیا کہ ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کو کئی دنوں تک بغیر خوراک اور کپڑوں کے رکھا گیا اور سی آئی اے کے تفتیش کاروں نے ان کو کئی مرتبہ مارا پیٹا اور ریپ بھی کیا۔

نائن الیون کے بعد سینکڑوں قیدیوں کو گوانتانامو بے میں رکھا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ماجد خان نے کہا کہ انہوں نے شروع ہی میں اپنے کیے کا اعتراف کا کیا تھا تاہم کئی برسوں تک ان کو بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
’جتنا میں ان کے ساتھ تعاون کرتا اور معلومات دیتا تو مجھے اتنا زیادہ ہی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔‘
پینٹاگون نے کہا ہے کہ ماجد خان نے اپنے تعاون کے معاہدے کا احترام کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی سزا میں کمی کی گئی ہے اور کیریبئن اور وسطی امریکی ملک بیلیز نے ان کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ماجد خان کے وکلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کو زندگی نے ایک اور موقع دیا ہے اور ان کو اپنے کیے پر سخت افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بیلیز میں ایک ریستوران کھولیں گے یا فوڈ ٹرک کا کام شروع کریں گے۔
’میں ایک زبردست خانساماں ہوں اور اپنے نئے ملک میں پاکستانی کھانوں کو متعارف کرواؤں گا۔‘
گوانتانامو بے میں اب بھی 34 افراد قید ہیں جن میں 20 کی رہائی کی منظوری دی گئی ہے۔ امریکی حکومت کو ان کے لیے کسی تیسرے ملک کی تلاش ہے چاہے وہ ان کا آبائی ملک ہو یا کوئی اور ملک۔

شیئر: