ترکیہ اور شام میں زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی
ترکیہ اور شام میں زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی
منگل 7 فروری 2023 5:52
ترکیہ اور شام میں زلزلے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ترکیہ کی امدادی ایجنسی اے ایف اے ڈی نے منگل کو تصدیق کی کہ سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد تین ہزار 381 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب شام میں حکام نے ایک ہزار 500 سے زائد اموات کی تصدیق کی ہے۔
اُدھر عالمی ادارہ صحت کے حکام نے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو انقرہ جائیں گے
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے عوام سے یکجہتی کے لیے بدھ کو انقرہ روانہ ہوں گے جس کے پیش نظر آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے۔
منگل کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف کل صبح انقرہ روانہ ہوں گے، وہ صدر اردوان سے زلزلے کی تباہی، جانی نقصان پر افسوس اور تعزیت، ترکیہ کے عوام سے یک جہتی کریں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کل صبح انقرہ روانہ ہوں گے، وہ صدر اردوان سے زلزلے کی تباہی، جانی نقصان پر افسوس اور تعزیت،ترکیہ کے عوام سے یک جہتی کریں گے۔ وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے جمعرات 9 فروری کو بلائی گئی اے پی سی مؤخر کی جا رہی ہے، اتحادیوں کی مشاورت سے نئی تاریخ کا اعلان ہوگا
مریم اورنگزیب نے مزید بتایا کہ ’وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے جمعرات نو فروری کو بلائی گئی اے پی سی مؤخر کی جا رہی ہے، اتحادیوں کی مشاورت سے نئی تاریخ کا اعلان ہو گا۔‘
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ’وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے متاثرینِ زلزلہ ترکیہ‘ کے لیے اکاؤنٹ قائم کر دیا گیا ہے۔
ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کےلئے وزیراعظم ریلیف فنڈ 'جی۔ 12166' کے قیام کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا گیا۔
آفس آف دی کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ وزیراعظم نے برادر ملک ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لئےفنڈ بنانے کا اعلان کیا تھا
پاکستان سے ترکیہ کے لیے امدادی سامان روانہ
پاکستان کی حکومت نے 51 رکنی ٹیم امدادی سامان لے کر ترکیہ روانہ کر دی ہے۔ ترجمان پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے مطابق پی کے 707 پاکستانی ریسکیو ٹیم اور ان کے خصوصی آلات لے کر لاہور سے استنبول روانہ ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ ’پی آئی اے انتظامیہ نے انسانی ہمدردی بنیادوں پر ریلیف سامان کی ترسیل بھی بلامعاوضہ کر دی ہے۔ استنبول(ترکیہ) اور دمشق(شام) جانے والی تمام پروازوں پر ریلیف سامان کی ترسیل مفت کردی گئی ہے۔‘
پیر اور منگل کی شب ملبے تلے دبے افراد کی چیخیں سنی گئیں جبکہ رشتہ دار اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کے لیے آبدیدہ تھے۔
دونوں ممالک میں پیر کی علی الصبح آنے والے زلزلے کی شدت سات اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی۔
1999 میں بھی اسی شدت کا ایک زلزلہ ترکیہ میں آیا تھا جس میں 17 ہزار افراد ہلاک اور 13 ہزارسے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
زلزلے کے نتیجے میں عمارتیں زمین بوس ہوئیں، ہسپتال تباہ ہوئے اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
پیر کو رات گئے شدید سردی نے بھی سرچ آپریشن میں رکاوٹ ڈالی۔
ترکیہ کے جنوبی صوبے حاطے میں ملبے تلے دبے ایک خاتون مدد کے لیے پکار رہی تھیں۔ قریب ہی ایک بچے کی لاش بھی پڑی ہوئی تھی۔
بارش میں روتے ہوئے ایک مقامی رہائشی دینیز کا کہنا تھا کہ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ آوازیں دے رہے ہیں، لیکن کوئی نہیں آ رہا، ہم تباہ ہوگئے ہیں، ہم تباہ ہوگئے ہیں۔ میرے اللہ۔۔۔ وہ مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ لیکن ہم نہیں بچا پا رہے۔ ہم ان کو کیسے بچائیں گے؟ ہم نے یہاں صبح سے کسی کو نہیں دیکھا۔‘
سردی کی شدت نے بھی ملبے تلے دبے اور بے گھر افراد کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
صوبہ حاطے کے شمال کے مکین خود کو گرم رکھنے کے لیے آگ کے اردگرد بیٹھے رہیں۔
ایک شخص نشاط گلر جو اپنے چار بچوں کے ساتھ آگ کے اردگرد بیٹھا ہوا تھا، نے کہا کہ ’ہم بمشکل ہی گھر سے نکلے۔ ہماری صورتحال تباہ کن ہے۔ ہم بھوکے اور پیاسے ہیں، دکھ اور تکلیف کی صورتحال ہے۔‘
پیر کو رات گئے شدید سردی نے بھی سرچ آپریشن میں رکاوٹ ڈالی۔
ترکیہ کے سرکای ٹی وی کے مطابق زلزلے سے 10 صوبے متاثر ہوئے۔
ابتدائی زلزلے کے بعد ایک سو سے زیادہ آفٹر شاکس آئے جبکہ دن کے وقت ہی سات اعشاریہ سات شدت کا ایک جھٹکا بھی آیا جس سے ریسکیو کی کوششوں میں خلل پیدا ہوا۔
یورپی بحیرہ روم کے زلزلہ پیما مرکز (ای ایم ایس سی) نے کہا ہے کہ دوسرے بڑے زلزلے کا مرکز ضلع قاہرمان ماراش سے67 کلومیٹر پر تھا جس کی گہرائی 2 کلومیٹر ہے۔
زلزلے کا مرکز ترکیہ کے جنوب میں واقع صوبے غازی انٹپ کا علاقہ نرداگی تھا جبکہ زلزلے کی گہرائی تقریباً 18 کلومیٹر تھی۔