فرانس کے طنزیہ میگزین چارلی ایبڈو کی جانب سے ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے جس میں 16 ہزار سے زائد جانیں گئیں، کے حوالے سے مزاحیہ کارٹون شائع کرنے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور اس کو بے حسی کی انتہا قرار دیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق چارلی ایبڈو نے جو کارٹون شائع کیا ہے اس کے کپیشن میں لکھا گیا ہے کہ ’ڈرائنگ آف دی ڈے‘، جبکہ پس منظر میں منہدم عمارتیں اور ملبے کے ڈھیر دکھائے گئے ہیں ساتھ ہی لکھا گیا ہے ’ترکیہ میں زلزلہ‘، اسی طرح کارٹون کے نیچے لکھا گیا ہے کہ ’ٹینک بھجوانے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘
کارٹون شائع ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور ان میں معروف صحافی بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
چارلی ایبڈو کے دفتر کے قریب چاقو سے حملہ، ملزم گرفتارNode ID: 507251
-
’اسلام کے نہیں انتہا پسندوں کے خلاف ہیں‘Node ID: 515671
-
چارلی ہیبڈو، ’حملے کی سازش میں شامل‘ چار پاکستانی گرفتارNode ID: 525996
بڑی تعداد میں لوگوں نے کارٹون کو ’نسل پرستی پر مبنی‘ اور ’بے ہودہ‘ قرار دیا ہے اور ہزاروں معصوم متاثرین کا مذاق اڑانے پر شدید مذمت کی ہے۔
سکالر خالد بیداؤن نے لکھا کہ ’نسل پرستانہ، بے ہودہ اور بے حسی پر مشتمل‘
اسی طرح عبداللہ العمادی نے اپنی ٹویٹ میں کچھ یوں ردعمل دیا کہ ’یہ بہت ناگوار ہے۔ دوسروں کی مصیبتوں کا مذاق اڑانا اور اس پر محظوظ ہونا صحافتی اقدار کے منافی ہے اور مجھے اس پر کوئی شک نہیں ہے۔‘
لبنان سے تعلق رکھنے والے صحافی گیزیلے خوری نے کارٹون کو شرمناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میگزین وضاحت کرے کہ یہ کس طرح سے ’آزادی اظہار رائے‘ ہے۔
اسی طرح لبنان سے تعلق رکھنے والی صحافی رعنا ابی جوما نے لکھا کہ ’چارلی ایبڈو کی نسل پرستی کے حوالے سے کوئی حدود ہی نہیں ہیں مجھے حیرانی ہو گی کہ آج کے بعد کوئی کیسے اس طنزیہ میگزین کا دفاع کرے گا۔‘
تنویس سے تعلق رکھنے والے صحافی موراد طیب کا کہنا تھا کہ ’چارلی ایبڈو اپنی نفرت انگیزی، ہٹ دھرمی، غیر اخلاقی صحافت اور استعماری طعنوں کا طرف دار ہے اور اس کا صحافتی آزادی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔‘
خالد رمل نے میگزین کی شدید مذمت کرتے ہوئے کارٹون کو نسل پرستانہ اور ہزاروں مصیب زدہ لوگوں کے ساتھ مذاق قرار دیا۔
کارٹون کے جواب میں قوئسل حازری نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں امدادی کارکن ایک ایسے شیرخوار بچے کو بچا رہے جس نے اپنی سارے گھر والے کھو دیے۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ وہ المیہ ہے جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو۔‘
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے بھی کارٹون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’نفرت اور اسلاموفوبیا اس وقت عروج پر ہوتا ہے جب ایک قدرتی آفت کو چارلی ایبڈو اس طرح سے پیش کرتا ہے۔‘
Hatred & Islamophobia at its peak when a natural disaster draws this kind of reaction from Charlie Hebdo! Sickening to the core. Waiting to hear voices of condemnation from Europe. pic.twitter.com/BntDPKhqOg
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) February 8, 2023