Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زلزلہ متاثرین کا مذاق‘، چارلی ایبڈو کو کارٹون شائع کرنے پر شدید ردعمل کا سامنا

زلزلے سے ترکیہ اور شام میں 16 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے طنزیہ میگزین چارلی ایبڈو کی جانب سے ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے جس میں 16  ہزار سے زائد جانیں گئیں، کے حوالے سے مزاحیہ کارٹون شائع کرنے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور اس کو بے حسی کی انتہا قرار دیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق چارلی ایبڈو نے جو کارٹون شائع کیا ہے اس کے کپیشن میں لکھا گیا ہے کہ ’ڈرائنگ آف دی ڈے‘، جبکہ پس منظر میں منہدم عمارتیں اور ملبے کے ڈھیر دکھائے گئے ہیں ساتھ ہی لکھا گیا ہے ’ترکیہ میں زلزلہ‘، اسی طرح کارٹون کے نیچے  لکھا گیا ہے کہ ’ٹینک بھجوانے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘
کارٹون شائع ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور ان میں معروف صحافی بھی شامل ہیں۔
 بڑی تعداد میں لوگوں نے کارٹون کو ’نسل پرستی پر مبنی‘ اور ’بے ہودہ‘ قرار دیا ہے اور ہزاروں معصوم متاثرین کا مذاق اڑانے پر شدید مذمت کی ہے۔
سکالر خالد بیداؤن نے لکھا کہ ’نسل پرستانہ، بے ہودہ اور بے حسی پر مشتمل‘
اسی طرح عبداللہ العمادی نے اپنی ٹویٹ میں کچھ یوں ردعمل دیا کہ ’یہ بہت ناگوار ہے۔ دوسروں کی مصیبتوں کا مذاق اڑانا اور اس پر محظوظ ہونا صحافتی اقدار کے منافی ہے اور مجھے اس پر کوئی شک نہیں ہے۔‘
 لبنان سے تعلق رکھنے والے صحافی گیزیلے خوری نے کارٹون کو شرمناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میگزین وضاحت کرے کہ یہ کس طرح سے ’آزادی اظہار رائے‘ ہے۔
اسی طرح لبنان سے تعلق رکھنے والی صحافی رعنا ابی جوما نے لکھا کہ ’چارلی ایبڈو کی نسل پرستی کے حوالے سے کوئی حدود ہی نہیں ہیں مجھے حیرانی ہو گی کہ آج کے بعد کوئی کیسے اس طنزیہ میگزین کا دفاع کرے گا۔‘
تنویس سے تعلق رکھنے والے صحافی موراد طیب کا کہنا تھا کہ ’چارلی ایبڈو اپنی نفرت انگیزی، ہٹ دھرمی، غیر اخلاقی صحافت اور استعماری طعنوں کا طرف دار ہے اور اس کا صحافتی آزادی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔‘

کارٹون کے کیپشن میں ’ڈرائنگ آف دی ڈے‘ اور ’ٹینک بھجوانے کی ضرورت نہیں‘ کے جملے لکھے گئے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر، گیزیلے خوری)

خالد رمل نے میگزین کی شدید مذمت کرتے ہوئے کارٹون کو نسل پرستانہ اور ہزاروں مصیب زدہ لوگوں کے ساتھ مذاق قرار دیا۔
کارٹون کے جواب میں قوئسل حازری نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں امدادی کارکن ایک ایسے شیرخوار بچے کو بچا رہے جس نے اپنی سارے گھر والے کھو دیے۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ وہ المیہ ہے جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو۔‘
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے بھی کارٹون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’نفرت اور اسلاموفوبیا اس وقت عروج پر ہوتا ہے جب ایک قدرتی آفت کو چارلی ایبڈو اس طرح سے پیش کرتا ہے۔‘
 انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ بنیادی طور پر ایک بیمار ذہنیت ہے مجھے انتظار ہے کہ یورپ کی جانب سے کب اس کی مذمت سامنے آتی ہے۔‘
سیاسی تجزیہ کار اوزنور سیرین نے میگزین کو یاد دلایا کہ 2015 میں حملے کے بعد کتنے ترکوں نے اس سے اظہار یکجہتی کیا تھا اور اس کا جواب مذاق اڑا کر دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’آج آپ نے بہت سے لوگوں کے مصائب کا مذاق اڑانے کی کوشش کی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے واقعی بے حسی کا ہونا ضروری ہے کیونکہ ابھی جانے کتنے بچے بچائے جانے کے منتظر ہیں۔
اسی طرح دیگر کئی صارفین نے بھی چارلی ایبڈو کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ کچھ لوگوں نے 2016 میں اٹلی میں زلزلے کے بعد اس کی جانب سے شائع کیے جانے والے کارٹون بھی شیئر کیے۔
خیال رہے اٹلی میں ستمبر 2016 میں چھ اعشاریہ دو شدت کے زلزلے کے حوالے سے طنزیہ کارٹون شائع کرنے پر چارلی ایبڈو کو شدید تنقید کا نشانہ کرنا پڑا تھا جس کے فوراً بعد میگزین نے ایک اور کارٹون شائع کیا تھا جس میں تنقید کرنے والوں کو شیطان کے روپ میں پیش کیا گیا تھا۔
جنوری 2016 میں میگزین نے ایک کارٹون شائع کر کے ایلن کردی نامی اس شامی بچے کا مذاق اڑایا تھا جس کی لاش 2015 میں یونان کے ساحل پر پڑی ملی تھی۔

شیئر: