چارلی ہیبڈو، ’حملے کی سازش میں شامل‘ چار پاکستانی گرفتار
حملہ آور ظہیر محمود کو حملے کے بعد دہشت گردی کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے حکام نے چارلی ہیبڈو جریدے کے سابق دفاتر کے باہر چاقو سے حملہ کرنے والے پاکستانی شخص سے مبینہ تعلق کے شبے میں چار پاکستانیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اس کیس کی معلومات رکھنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چار پاکستانی جن کی عمریں 17 سے 21 سال کے درمیان ہیں، حملہ آور کے ساتھ رابطے میں تھے۔
ایک اور عدالتی ذرائع کے مطابق ان (ملزمان) کے بارے میں خیال ہے کہ ان چاروں کو حملہ آور کے منصوبے کا علم تھا اور انہوں نے اسے اس پر عمل درآمد پر اکسایا۔‘
جمعے کو ان میں سے تین ملزمان پر دہشت گردی کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا جبکہ چوتھے ملزم پر پہلے ہی بدھ کو الزام عائد کیا جا چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’یہ اس (حملہ آور) کے ہم خیال تھے اور ان میں سے ایک نے اس کارروائی سے چند دن قبل فرانس کے خلاف نفرت بھرے جذبات کا اظہار بھی کیا تھا۔‘
دو روز قبل فرانس کی عدالت نے جنوری 2015 میں چارلی ہیبڈو کے عملے کے ارکان کو قتل کرنے والے 13 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔
چارلی ہیبڈو نے ستمبر میں ٹرائل کے آغاز پر دوبارہ گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے۔
تین ہفتے بعد ایک پاکستانی نے جریدے کے سابق دفاتر کے باہر دو افراد پر چاقو سے حملہ کر کے زخمی کر دیا تھا۔
حملہ آور ظہیر محمود کو حملے کے بعد دہشت گردی کے الزام کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا اور اب بھی وہ زیر حراست ہیں۔
انہوں نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ ’اس حملے سے پہلے انہوں نے پاکستان کی ویڈیوز دیکھی تھیں جن میں میگزین کی جانب سے دوبارہ خاکے شائع کرنے پر تنقید کی گئی تھی۔
16 اکتوبر کو ایک نوجوان چیچن مہاجر نے سیموئل پیتی نامی استاد کا سرقلم کر دیا تھا جنہوں نے اپنے شاگردوں کو گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔