Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن پُرامن ماحول میں ہو، اللہ نہ کرے ہم لاشیں اٹھاتے پھریں: گورنر خیبرپختونخوا

گورنر کے مطابق ’ایک الیکشن پر 100 ارب روپے سے زیادہ خرچ آرہا ہے‘ (فوٹو: سکرین گریب)
خیبرپختونخوا میں اسمبلی تحلیل کے بعد تاحال الیکشن کی نئی تاریخ سامنے نہ آسکی، تاہم گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو تاریخ دینے کے بجائے سکیورٹی اداروں اور سیاسی جماعتوں سے مشورہ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
گورنر حاجی غلام علی نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں الیکشن چاہتا ہوں مگر انتخابات کا انعقاد پرامن ماحول میں ہونا چاہیے، اللہ نہ کرے کہ ہم لاشیں اٹھاتے پھریں۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ ’دونوں الیکشن صوبائی اور عام انتخابات  کی تاریخ آگے پیچھے کرکے ایک ساتھ رکھے جائیں کیونکہ ایک الیکشن پر 100 ارب سے زیادہ خرچ آرہا ہے۔‘
گورنر خیبرپختونخوا غلام علی کے مطابق ’الگ الگ الیکشن کروانے کے لیے پیسے زیادہ درکار ہوں گے۔ لہٰذا ایک ساتھ ہی قومی اور صوبائی انتخابات ہونے چاہییں۔‘
حاجی غلام علی کہتے ہیں کہ ’پہلے ہی ہمارے ملک کے معاشی حالات خراب ہیں، اگر یہ الگ الگ الیکشن ہوتے ہیں تو خزانے پر بوجھ پڑے گا۔‘
گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ’انسپکٹر جنرل پولیس نے الیکشن کمیشن کو سکیورٹی کی مد میں پیسے اور مزید نفری دینے کا مطالبہ کیا ہے جس سے آپ موجودہ صورت حال کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‘ 
’میں نے الیکشن کمیشن کو اپنی رائے سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ الیکشن کے لیے تاریخ رکھنے سے پہلے اداروں سے بریفنگ لے لیں۔ اگر اس ملک کی فلاح کے لیے تجویز دینا جُرم ہے تو ٹھیک ہے۔‘ 
دوسری جانب سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے گورنر کے خلاف  الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ ’گورنر خیبرپختونخوا اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں اس لئے ان کو روکا جائے۔‘
پرویز خٹک نے خط میں موقف اپنایا کہ ’گورنر نگراں حکومت پر اثرانداز ہورہے ہیں، گورنر کا تعلق جمیعت علمائے اسلام سے ہے اور ان کا بیٹا اسی جماعت کی جانب سے پشاور کا میئر ہے۔‘
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی 90 دن کے اندر الیکشن کروانے کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ زیر سماعت ہے جس کی پہلی سماعت میں عدالت نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے۔

شیئر: