Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکیہ اورشام کے زلزلے سے دمدار ستارے کا کوئی تعلق نہیں، ماہرفلکیات

سوشل میڈیا پردمدارستارے کوترکیہ اورشام کے زلزلے سے جوڑا جارہا تھا(فوٹو،ٹوئٹر)
سعودی ماہر فلکیات ملھم ہندی نے کہا ہے کہ الدوادمی سمیت سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں نظر آنے والے دمدارستارے کا ترکیہ اورشام میں آنے والے زلزلے سے کوئی تعلق نہیں۔ دمدار ستارے معمول کے مطابق اکثر و بیشتردکھائی دیتے رہتے ہیں۔ 
روتانا خلیجیہ چینل کے معروف پروگرام ’سیدتی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ملھم ہندی نے سوشل میڈیا پر وائرل اس وڈیو کے حوالے سے صارفین میں ہونے والی چہ میگوئیوں کا جواب دیا ہے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ الدوادمی اور قصیم کے فضائی غلاف سے ٹکرا کرجلنے والے دمدار ستارے کا ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے کوئی نہ کوئی تعلق ہے۔
 دسیوں لوگوں نے فضائی غلاف سے ستارے کے ٹکرانے اور اس موقع پر اس سے نکلنے والی روشنی کے منظر کو کیمروں میں  قید کرلیا تھا۔ 
ملھم ہندی کا کہنا ہے کہ اس کا زلزلے سے کوئی تعلق نہیں۔ چند روزقبل روس میں ایک دمدار ستارہ دیکھنے میں آیا تھا اس سے دو روزقبل آسٹریلیا میں دیکھا گیا تھا۔
درحقیقت خلا میں چٹانیں کثیرتعداد میں موجود ہیں اوریہ کرہ ارض پر پہنچنےسے قبل فضائی غلاف سے ٹکرانے پرہوا میں تحلیل ہوجاتی ہیں۔ 
جمعرات 9 فروری کو صبح کے وقت جزیرہ نمائے عرب کےآسمان پر فضائی غلاف سے ستارے کے ٹکرانے پر سعودی عرب کے متعدد علاقوں میں روشنی پھیل گئی تھی۔
تیز نیلی روشنی کے عینی شاہد بہت سارے ہیں۔ یہ 2023 میں پیش آنے والا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ  ہے۔ 
ملھم ہندی نے توجہ دلائی کہ چمکدار شہابیہ جسے آتشیں گولہ بھی کہتے ہیں بہت سارے لوگوں کے دیکھنے کے نتیجے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اہمیت کی ایک وجہ یہ بھی بنی کہ اس کا حجم عام شہابیے سے بڑا تھا۔ 

شیئر: