Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیمیائی حملے سے نمٹنے‘ کے لیے امریکہ اور انڈیا کی مشترکہ فوجی مشقیں

امریکہ اور انڈیا کے درمیان 16 جنوری سے شروع ہونے والی مشقیں 14 فروی کو اختتام پذیر ہوں گی۔ فوٹو: انڈین ایکسپریس
انڈیا اور امریکہ کی فوجوں کے درمیان جاری مشقوں میں پہلی مرتبہ کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیولوجیکل اور جوہری دہشت گرد حملے کی صورت میں فوری جواب پر فرضی مشق منعقد کی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق انسداد دہشت گردی کے یونٹ نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی) اور امریکی خصوصی آپریشن فورسز (ایس او ایف) کی مشترکہ فوجی مشقیں ریاست تامل ناڈو کے شہر چنائی میں جاری ہیں جنہیں ترکش کا نام دیا گیا ہے۔
16 جنوری سے شروع ہونے والی مشقیں 14 فروی کو اختتام پذیر ہوں گی۔
گزشتہ سال روس نے الزام عائد کیا تھا کہ یوکرین نے خارکیف کے متنازع علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے تاکہ روس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مغربی ممالک سے امدادی رقم لی جا سکے۔
ایک حکومتی اہلکار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ مشترکہ مشقوں میں پہلی مرتبہ کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیولوجیکل اور جوہری دہشت گرد حملے (سی بی آر این) سے متعلق مشق شامل کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کیمیائی ایجنٹوں سے لیس ایک دہشت گرد تنظیم کے بین الاقوامی سربراہی اجلاس کے دوران حملے کی دھمکی پر فرضی مشق کی گئی۔
’مشترکہ مشق کا مقصد دہشت گردوں کو فوری طور پر قابو کرنا، یرغمالیوں کو بحفاظت ریسکیو کرنا اور کیمیائی ہتھیاروں کو غیرفعال کرنا ہے۔‘
ماضی میں حکومتوں اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے بھی سی بی آر این کا استعمال کیا جا چکا ہے۔
سنہ 2017 کے دوران شام میں سارین گیس کا استعمال کرتے ہوئے کیمیائی حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک سو سے زائد شہری ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غیر ریاستی عناصر بشمول دہشت گرد اور ان کے سہولت کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار (ڈبلیو ایم ڈی) یا سی بی آر این کے حصول کا امکان امن اور سالمیت کے لیے شدید خطرہ ہے۔

شیئر: