Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب معلوم ہوا شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ آف شور کمپنیوں میں لگایا گیا: عمران خان 

عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش ہوئے (فائل فوٹو: عمران خان، فیس بک)

مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کی آڈٹ رپورٹ ہوتی ہے۔ شوکت خانم ہسپتال کا بورڈ جو فیصلے کرتا ہے مجھ سے پوچھ کر نہیں کرتا۔‘

سابق وزیراعظم عمران خان سنیچر کو ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں خواجہ آصف کے وکیل نے ان پر جرح کی۔ 

دورانِ جرح عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ’یہ بات درست ہے کہ 30 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری 2008 میں کی گئی تھی۔ سرمایہ کاری کرنے والی رقم 2015 میں شوکت خانم کو واپس دے دی گئی تھی۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’تین ملین ڈالرز کی رقم سات سال ایچ بی جی گروپ کے پاس رہی جس کے چیف ایگزیکٹیو امتیاز حیدری ہیں، امتیاز حیدری اس کمیٹی میں شامل تھے جنہوں نے تین ملین ڈالرز کی رقم سرمایہ کاری کرنے کے لیے منظور کی۔‘

’امتیاز حیدری نے یہ منظوری ذاتی فائدے کے حصول کے لیے نہیں دی۔‘

 خواجہ آصف کے وکیل نےعمران خان سے سوال کیا کہ کیا آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا آپ کو معلوم ہے؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں، شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کی آڈٹ رپورٹ ہوتی ہے، شوکت خانم ہسپتال کا بورڈ جو فیصلے کرتا ہے مجھ سے پوچھ کر نہیں کرتا۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’مجھے اب معلوم ہوا ہے کہ دو آف شور کمپنیوں میں شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ انویسٹ کیا گیا۔ شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے جتنا معلوم ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کی سرمایہ کاری سے فائدہ ہی ہوا، شوکت خانم ہسپتال کی رپورٹ میں جو لکھا ہے، ٹھیک ہے۔‘


عمران خان نے 2012 میں خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے لیے ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان کے بقول ’سرمایہ کاری اس بنیاد پر کی گئی تھی کہ فائدہ شوکت خانم ہسپتال کو اور نقصان امتیاز حیدری کو ہو گا۔‘

اس پر خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ ’پونزی سکیموں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’شوکت خانم ہسپتال کی سرمایہ کاری پونزی سکیم نہیں، ہمیں ہمارا پیسہ واپس مل گیا تھا۔‘

خواجہ آصف کے وکیل نے سوال کیا کہ ’آپ نے ہتکِ عزت سے متعلق بیانات کی سی ڈیز خود لگائیں؟‘ تو عمران خان نے کہا کہ ’میں نے ہتکِ عزت سے متعلق بیانات کی سی ڈیز خود نہیں لگائیں۔ شوکت خانم ہسپتال سے متعلق الزامات پر صرف خواجہ آصف کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا۔ ہسپتال سے متعلق الزامات پر کسی پبلشر کو ہتک عزت کا نوٹس نہیں بھیجا۔‘


خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شوکت خانم ہسپتال کے فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات عائد کیے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خواجہ آصف کے وکیل نے سوال کیا کہ ’اگر میں کہوں 30 لاکھ ڈالرز کو بطور منی لانڈرنگ باہر بھیجا گیا اور پھر سات سال بعد واپس لایا گیا؟‘ تو عمران خان نے کہا کہ ’شوکت خانم ہسپتال کی 40 فیصد سے زائد ڈونیشن بیرون ملک سے اکٹھی ہوتی ہے، یہ بات غلط ہےکہ شوکت خانم ہسپتال کے پیسے کو منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجا گیا۔‘

خواجہ آصف کے وکیل نے عمران خان پر جرح مکمل کی جس کے بعد عدالت نے ہتکِ عزت کے کیس کی سماعت چار مارچ تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ عمران خان نے 2012 میں خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے لیے ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا کیونکہ خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شوکت خانم ہسپتال کے فنڈز کے ذریعے منی لانڈرنگ اور ان کے غلط استعمال کے الزامات عائد کیے تھے۔

شیئر: