Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترسیلاتِ زر میں کمی کا رجحان ،’ڈالر کی گرے مارکیٹ کے خلاف کارروائی ضروری‘

جنوری 2023 میں ترسیلات زر میں ماہ بہ ماہ بنیادوں پر 9.9 فیصد اور سال بہ سال بنیادوں پر 13.1 فیصد کمی ہوئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں رواں ہفتے کے آغاز پر روپے کی قدر میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا.
پیر کو کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 269 روپے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے پیسوں میں کمی کا رجحان جنوری میں بھی برقرار رہا ہے۔ اڑھائی برس بعد پہلی بار ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے کم رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے قانونی طریقوں سے پیسے بھیجنے والوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ضروت ہے۔ ملک میں ڈالر کے مختلف ریٹ ہونے کی وجہ سے غیر قانونی طریقوں سے پیسے بھیجے جارہے ہیں۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو گئے ہیں لیکن جب تک پاکستان کو قسط جاری نہیں ہو جاتی معاشی صورتحال بہتر نہیں ہو سکتی۔
ماہرین کے مطابق بینکنگ چینل سے پیسے بھیجنے کا طریقہ کار آسان کرنا ہوگا تاکہ ترسیلات زر میں مسلسل کمی کے رجحان کو بہتر کیا جا سکے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق جنوری 2023 میں ترسیلات زر ایک ارب 90 کروڑ ڈالر تھیں۔
جنوری 2023 میں ترسیلات زر میں ماہ بہ ماہ بنیادوں پر 9.9 فیصد اور سال بہ سال بنیادوں پر 13.1 فیصد کمی ہوئی ہے۔
جنوری 23ء میں ترسیلات زر کے اہم ذرائع میں سعودی عرب (407.6 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (269.2 ملین ڈالر)، برطانیہ (330.4 ملین ڈالر) اور امریکہ (213.9 ملین ڈالر) شامل ہیں۔
مالی سال 2023 کے ابتدائی سات ماہ میں مجموعی طور پر 16 ارب ڈالر کی آمد ہوئی اور ترسیلات زر میں گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے۔

’ڈالر کی گرے مارکیٹ کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے‘

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’31 ماہ کے بعد پہلی بار ترسیلات زر  دو ارب ڈالر سے نیچے آگئی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مئی 2020 میں ترسیلات زر 1.865 بلین ڈالر رہی تھیں۔ اسی طرح اپریل 2022 میں ترسیلات زر 3.124 بلین ڈالر کی ماہانہ سطح پر رہیں جبکہ جنوری میں ترسیلات زر 13 فیصد کم ہو کر 1.894 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔‘  
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں قانونی طریقوں سے ڈالر بھیجنے والوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈالر کی گرے مارکیٹ کے خلاف کارروائی بھی کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگ بہتر ریٹ کی وجہ سے غیرقانونی طریقے سے پیسے بھیجنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘

مالی سال 2023 کے ابتدائی سات ماہ میں مجموعی طور پر 16 ارب ڈالر کی آمد ہوئی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’جولائی کے دوران ترسیلات زر کی رقم 16 بلین ڈالر رہی جو 17.987 بلین ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔‘

’جب تک آئی ایم ایف سے پیسے آ نہیں جاتے کچھ کہا نہیں جا سکتا‘

معاشی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کو معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اپنے آمدن کے ذرائع بڑھانا ہوں گے۔ ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ہو گا اور قانونی طریقے سے پاکستان پیسے بھیجنے والوں کو سہولیات دینا ہوں گی۔‘
آئی ایم ایف معاہدے پر ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق بات چیت مثبت ہو رہی ہے لیکن جب تک پیسے آ نہیں جاتے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔‘
دوسری جانب پیر کے روز مرکزی بینک کے جاری کردہ ریٹ کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز (پیر کو) امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا اور کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 269 روپے 44 پیسے رہی۔

شیئر: