Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پراسرار ’فضائی اشیا‘ گرانے کا معاملہ، چین اور امریکہ کے ایک دوسرے پر الزامات

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’اگرچہ ان (چیزوں) سے زمین پر موجود لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن انہیں بھی گرا دیا گیا(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی فوج کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے آخر میں گرائے گئے ’فضائی اجسام‘ کے چھوڑے جانے کے مقام اور اس کے مقاصد کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ کی فضائی حدود میں بلندی پر اڑنے والے غباروں کو نشانہ بنانے کے بعد سے چین اور امریکہ کے درمیان الزامات کا تبادلہ جاری ہے۔
امریکی حکام ان ‘چیزوں‘ کی فضا میں موجودگی کے مقصد کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کرائن جین پیری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ انسانی ہاتھ ہی کی بنی ہوئیں چیزیں ہیں۔ ان کے ایلین وغیرہ کے عمل دخل کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سلسلہ رواں ماہ چار فروری کو شروع ہوا جب امریکی فوج نے جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر ایک ’چینی جاسوس غبارہ‘ مارا گرایا تھا۔
بعدازاں جمعے کو شمالی امریکہ کی فضائی حدود میں امریکی لڑاکا طیاروں نے مزید تین پراسرار چیزوں کا نشانہ بنایا۔
اس نئی کارروائی کے بعد قومی سلامتی سے متعلق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ ’ہم ابھی تک اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہہ نہیں سکتے۔ یہ نئی گرائی گئی چیزیں کیا تھیں۔‘
دوسری جانب پینٹاگون نے کہا ہے کہ اتوار کو امریکی فوجی لڑاکا طیاروں نے ہورون جھیل کے اوپر ایک آٹھ کونوں والی چیز کو مار گرایا جبکہ جمعے کو الاسکا کے ڈیڈ ہارس کے قریب سمندری برف کے اوپر سے ایک اور شے کو گرایا گیا۔ بعدازاں سنیچر کو سلینڈر کی شکل کی ایک چیز کینیڈا کے علاقے یوکون کی حدود میں گر تباہ ہوئی۔
جان کربی نے کہا کہ اشیا کا ملبہ جو ابھی نہیں ملا ہے، اس سے ’ہمیں بہت کچھ پتا چل جاناچاہیے۔‘
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’20 ہزار سے 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والی اشیاء کو ہوائی ٹریفک کے لیے خطرہ سمجھا جاتا تھا۔‘
’اگرچہ ان (چیزوں) سے زمین پر موجود لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن انہیں بھی گرا دیا گیا کیونکہ امریکی حکام اس بات کو مسترد نہیں کر سکتے تھے کہ وہ جاسوسی کر رہے تھے۔‘

چین کا موقف

چین کا کہنا ہے کہ ان تین چیزوں کے بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
قبل ازیں گرائے جانے والے غبارے کے بارے میں امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک چینی جاسوس غبارہ تھا لیکن چین نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔

اب چین کی جانب سے امریکہ پر جاسوسی کے الزامات سامنے آ رہے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

چین نے کہا تھا کہ یہ محدود صلاحیت کا حامل موسمی تحقیق سے متعلق ایک کرافٹ ہے۔
یہ غبارہ گرائے جانے کے بعد امریکی وزیرخارجہ نے اپنا طے شدہ دورہ چین منسوخ کر دیا تھا۔
اب چین کی جانب سے امریکہ پر جاسوسی کے الزامات سامنے آ رہے ہیں۔
پیر کو چین نے دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 2022 کے آغاز سے اب تک 10 مرتبہ چینی فضائی حدود میں انتہائی بلندی پر امریکی غباروں نے پرواز کی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے کے ترجمان نے کہا کہ یہ پروازیں غیرقانونی تھیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس اس اس الزام کو مسترد کر رہا ہے۔

شیئر: