Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے تعلقات: پروپیگنڈے کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، امریکہ

نیڈ پرایس کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ پروپیگنڈے کو پاکستان کے ساتھ تعلقات میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔
بدھ کو واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ اب سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں ہٹانے کی سازش امریکہ نے نہیں کی، بلکہ سابق آرمی جنرل باجوہ اس کے ذمہ دار تھے۔ کیا الزامات کا کھیل ختم ہو گیا اور یہ صورت حال بائیڈن انتظامیہ کے لیے اطمیمان بخش ہے؟
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اس بلیم گیم کے حوالے سے کُھل کر تبصرہ نہیں کریں گے تاہم اتنا ضرور کہا کہ ’جب یہ الزامات سامنے آئے ہم تب سے مسلسل کہتے آئے ہیں کہ ان میں سچائی نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلق کی قدر کرتے ہیں۔
’ہم ہمیشہ سے پاکستان کو ایک خوشحال اور جمہوری ملک کے طور پر دیکھتے ہیں جو ہمارے مفادات کے لیے بہت اہم ہے اور اس نقطہ نظر میں زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔‘
نیڈ پرائس نے عمران خان کے الزامات کے تناظر میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’الزامات کا یہ کھیل ختم ہو یا نہ ہو، ہم دو طرفہ تعلقات میں پروپیگنڈے یا غلط معلومات کو رکاوٹ نیہں بننے دیں گے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے قابل قدر ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب پاکستان کے مختلف سیاسی کھلاڑیوں کی بات آتی ہے تو اس میں ہم کسی سیاسی پارٹی یا رہنما کو کسی دوسرے کے مدمقابل کے طور پر نہیں دیکھتے۔
’ہم عالمی طور پر جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کی حمایت کرتے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا پاکستان کا دفاعی وفد اس وقت امریکہ میں ہے، کیا ڈونلڈ ٹرمپ دور میں معطل کیا جانے والا سکیورٹی معاملات پر تعاون بحال ہونے جا رہا ہے؟
اس کے جواب میںامریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے زیادہ تفصیلات بتانے سے احتراز کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ عوامی سطح پر اس پر بات کر سکیں۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کا ایک قابل قدر شراکت دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے درمیان سکیورٹی کے معاملات پر تعاون موجود ہے جو دونوں کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ پاکستان کو ’درپیش خطرات امریکہ کے لیے خطرہ‘ بن سکتے ہیں۔
’ہم اس کام کی قدر کرتے ہیں جو ہم مل کر کرتے ہیں اور میں اس معاملے پر اس سے زیادہ بات نہیں کر سکتا۔‘

شیئر: