Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بحیرہ عرب میں اسرائیل کے ملکیتی بحری جہاز پر حملہ کیا گیا‘

اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جمعے کو کہا کہ ’ایران پابندی کے باوجود اپنے جدید ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو خطے سے باہر بڑھا رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک علاقائی دفاعی سورس نے جمعے کو کہا ہے کہ 10 فروری کو کم از کم ایک اسرائیلی بحری جہاز پر بحیرہ عرب میں حملہ کیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حملے کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے ایران ہے۔
سورس کے مطابق حملے میں ممکنہ طور پر ڈرونز کا استعمال کیا گیا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
ایران کی طرف سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں میں ہونے والے ایسوں حملون کے پیچھے تہران ہی رہا ہے لیکن وہ ان الزامات سے انکاری ہے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران اور مغرب کے درمیان اس کی جوہری سرگرمیوں اور یرکرین کے ساتھ جنگ میں روس کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ’خودکش‘ ڈرونز فراہم کرنے کے معاملے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی حکومت کو اندرون ملک مظاہروں کا بھی سامنا ہے۔
برطانوی میری ٹائم سکیورٹی کمپنی ایمبرے انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ بغیر پائلٹ کے فضائی نظام نے بحیرہ عرب میں دو ٹینکروں اور ایک بڑے کیریئر پر حملہ کیا۔

ایران اور مغرب کے درمیان روس کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایرانی ’خودکش‘ ڈرونز فراہم کرنے کے معاملے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

ان کے تجزیے کے مطابق یہ ’حملہ تہران‘ نے کیا تھا۔
ایمبرے انٹیلی جنس کے مطابق تجارتی جہازوں میں سے دو اسرائیلی تھے اور ایک اماراتی تھا۔
ایران نے رواں برس 29 جنوری کو وسطی شہر اصفہان میں ایک فوجی مقام پر ڈرون حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے اس کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جمعے کو کہا تھا کہ ’ایران پابندی کے باوجود اپنے جدید ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو خطے سے باہر بڑھا رہا ہے۔ یہ 50 ممالک کو ڈرونز اور گولہ بارود فروخت کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔‘

شیئر: